برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق 48ء کے مقبوضہ فلسطین میں سرگرم تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ رائد صلاح کو خود کو برطانیہ سے بے دخل کیے جانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت مل گئی ہے۔ اس سے قبل برطانوی جج کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے بے دخل کیے جانے کے فیصلے کی تمام چھ شقوں کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
برطانوی اخبار ’’ایوننگ اسٹینڈرڈ‘‘ کے مطابق شیخ صلاح نے برطانیہ میں اپنی سکونت برقرار رکھنے کے قانونی معرکے میں اپنے حق میں ایک عدالتی فیصلہ حاصل کر لیا ہے۔ امیگریشن جج نے سات نومبر کو انہیں اپنے خلاف فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کی اجازت دے دی۔ اخبار کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کا عدالت میں موقف اس وقت کمزور ہو گیا ہے جب یہ واضح ہوا کہ وزارت داخلہ نے یک طرفہ طور پر ایک یہودی تنظیم ’’فنڈ برائے تحفظ کمیونٹی‘‘ کا موقف سن کر اپنا فیصلہ صادر کیا تھا۔
برطانوی خاتون وزیر داخلہ تھریسامے نے شیخ صلاح کو برطانیہ سے بے دخل کرنے کا حکم سناتے ہوئے کہا تھا کہ شیخ کی یہاں موجودگی سے دینی منافرت اور آسمانی مذاہب کے خلاف خلاف نفرت بڑھے گی۔ تاہم شیخ صلاح لندن کے قریب یہ ہیتھرو ائیر پورٹ پر امیگریشن آفیسرز کی جانب سے بغیر کسی اعتراض کے برطانیہ داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
ایک برطانوی خصوصی عدالت نے اس مہینے کے آخر میں فیصلہ دیا تھا کہ شیخ صلاح کو برطانیہ میں رہنے کا حق حاصل نہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ ان کے برطانیہ میں رہنے سے مذہبی حلقوں میں پرتشدد کارروائیاں شروع ہونے کا خطرہ ہے۔
شیخ صلاح نے برطانوی پولیس کی جانب سے برطانیہ میں اپنے داخلے کے تین روز بعد اٹھائیس جون کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کے خلاف اعلی برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کی اجازت حاصل کر لی۔
باون سالہ شیخ صلاح کو اٹھارہ جولائی کو رہا کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے وزارت داخلہ کی جانب سے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کے خلاف برطانوی عدالت میں کیس دائر کر دیا تھا۔
شیخ صلاح کے وکلاء نے اعلان کیا تھا کہ وہ برطانوی امیگریشن عدالت کے خلاف دوبارہ مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شیخ رائد صلاح کے ایک وکیل الطیب علی نے کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے شیخ رائد صلاح کو نقصان پہنچانے اور شیخ کو برطانیہ سے بے دخل کرنے کے فیصلے کی توجیہ دینے میں ناکام ہو چکی ہیں۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ‘‘وزیر خارجہ یہ بتانے میں بھی ناکام رہی کہ شیخ رائد صلاح کے گزشتہ دوروں کے درمیان برطانیہ کے امن عامہ میں کس طرح خلل پیدا ہوا تھا‘‘
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ جب شیخ رائد صلاح کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا تو وہ کیسے پچیس جون کو ہیتھرو ائیر پورٹ سے برطانیہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ انہیں تین روز بعد اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ لیسٹر میں ایک لیکچر بھی دے چکے تھے۔