فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے منتخب وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے محصورین غزہ کے لیے عالمی امدادی کوششوں کو سراہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ عالمی برادری اور امدادی اداروں کی جانب سے امداد کا سلسلہ جاری رہا تو غزہ کی معاشی ناکہ بندی جلد ختم ہو جائے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار نمازجمعہ کے بعد عرب ممالک سے آئے امدادی قافلے”میلوں کی مسکراہٹ” کے استقبال کےموقع پر ایک تقریب سےخطاب میں کیا۔
فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ قوم کے اساسی حقوق پر دشمن سے کسی قسم کی کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ اپنے حقوق سے دستبردار ہوں گے اور نہ ہی سرزمین فلسطین کی ایک اینچ پر صہیونی دشمن کا قبضہ تسلیم کریں اور نہ ہی اسرائیلی ریاست کو تسلیم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد وطن فلسطینیوں کا بھی اسی طرح حق ہے جس طرح دنیا کے باقی انسانوں کا ہے۔ فلسطینیوں کا یہ فطری حق دنیا کی کوئی طاقت چھین نہیں سکتی۔اسرائیل نے نہ صرف فلسطینیوں کا وطن ان سےچھین لیا ہے بلکہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے فلسطینیوں کے ساتھ نسلی امتیاز پرمبنی سلوک کیا جا رہا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے عرب اور اسلامی ممالک کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے تعاون سےامدادی سامان کی کھیپ لے کر آنے والے امدادی قافلے”میلوں مسافت کی مسکراہٹ7″ کے شرکاء اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کا غزہ آمد پرخیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنےطور پر اہالیان غزہ کا ناطقہ بند کر دیا تھا تاہم یہ امدادی اداروں اور عرب اوراسلامی دنیا کی جانب سے فراہم کردہ تعاون ہے جس کے ذریعے اہل غزہ بدترین معاشی ناکہ بندی میں بھی سانس لے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے ترکی جانب سے امدادی سامان لے کر آنے والے بحری جہازوں کے رضاکاروں کوبھی خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی محصورین کی امداد کے لیے آنے والے ترکی کے جہازوں پر حملوں کی اسرائیلی کوششوں کی شدیدمذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلے سمندر میں امدادی جہازوں پر حملہ کیا گیا تواسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔