اقوام متحدہ کے زیرانتظام تنظیم برائے سائنس و ثقافت میں فلسطین کومستقل رکن کا درجہ دیے جانے پر ظاہر ہونے والےامریکی ردعمل پرعالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ فلسطینی اور عربوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم "نصرت فلسطین وعراق مہم” کی جانب سے یونیسکو کے اقدام کی مخالفت اور عالمی ادارے کی امداد کی بندش کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں قائم تنظیم کے ہیڈکواٹر میں ہونے والے ایک سمینار میں انسانی حقوق کے گروپ کے مندوبین کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں پہلے بھی مسلسل اور تکرار کے ساتھ یہ کہہ چکی ہیں کہ امریکا دنیا میں نام نہاد جمہوری چیمپئن ہے کیونکہ امریکی جمہوریت وہاں کارگرنہیں ہوتی جہاں فلسطینیوں کے حقوق کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اب کی بار بھی یونیسکو میں جہاں تنظیم کے رکن ممالک کی جمہوریت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی ریاست کو بھی مستقل رکنیت کا درجہ دیا امریکا نے اس کی مخالفت کر کے یہ ثابت کردیا کہ وہ جمہوریت کا حامی نہیں بلکہ جمہوریت دشمن ہے۔
سیمینارمیں فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے رہ نماؤں نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی تازہ ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت پر اپنی خاموشی توڑتےہوئے صہیونی حکومت کوفلسطینیوں کے قتل عام سے روکے۔
تقریب کے دیگر شرکاء نے فلسطینیوں کےساتھ اسرائیل اور عراق میں غیرملکی قابض فوج کے ہاتھوں ڈھائے جانے والے مظالم کو ایک دوسرے سے مماثل قرار دیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور عراقیوں کے ساتھ نسل پرستانہ سلوک کیا جا رہا ہے، جوکہ جنوبی افریقہ میں سنہ اسی اور نوے کے دہائیوں کے دوران غیرملکیوں کےہاتھوں برتے جانے والے نسلی امتیاز پر مبنی غیرانسانی سلوک کی عکاسی کرتا ہے۔