فلسطین میں سیاسی اور عسکری تنظیم”عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین” نے برطانیہ کی فلسطین بارے غلط پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی پیدا کردہ مشکلات اور غلط پالیسیوں کے باعث فلسطینی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عوامی محاذ کی جانب سےجاری ایک بیان میں برطانیہ اور عالمی برادری سے کہا گیا کہ وہ فلسطین کے بارے میں اپنی ذمہ داری پوری کریں تاکہ فلسطینیوں کو ان کا حق آزادی اور دیگر حقوق فراہم کیے جا سکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی تمام اقوام، انسانی حقوق کی تمام تنظیمیں اور انسانی آزادیوں کےبارے میں طے پانے والے تمام قوانین فلسطینیوں کو ان کے حق رائےدہی کا پورا پورا حق فراہم کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے امریکا، یورپی ممالک اور برطانیہ جیسے بڑے ملکوں نے ہمیشہ فلسطینیوں کے مستقبل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری اب بھی فلسطینی ریاست کی حامی ہے لیکن بعض طاقتیں کھلے عام فلسطینیوں کو ان کے جائز آزادی کےحق سے محروم کرنا چاہتی ہیں۔ فلسطینی تنظیم کا اشارہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی تنظیم”یونیسکو” میں فلسطینی ریاست کی رکنیت کے تنازع اور امریکا اور یورپ کے اس پر ردعمل کی جانب تھا۔امریکا نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے یونیسکو کے لیے تمام امداد بند کر دی ہے۔
فلسطینی محاذ برائے آزادی فلسطین نے برطانیہ اورعالمی طاقتوں سے تقسیم فلسطین کے لیے طے کردہ معاہدے”بالفور ڈیکلریشن” کو برائی کی جڑ قرار دیا۔ خیال رہے کہ یہ معاہدہ سنہ 1917ء کو طے پایا تھا جس کی رو سے فلسطین میں یہودیوں کے لیے ایک آزاد وطن کے قیام کی منظوری دی گئی تھی۔ بعدازاں انیس سو اڑتالیس میں اسی معاہدے کی بنیاد پر اسرائیل کا منحوس قیام عمل میں لایا گیا۔