حماس نے 94 سال قبل آج ہی کے دن برطانوی سیکرٹری خارجہ کی جانب سے جاری ایک خط ’’بالفور ڈیلکریشن‘‘، جس کے نتیجے میں فلسطین پر یہودی ریاست کے قیام کی حامی بھری گئی، کی تلخ یاد میں ایک مذمتی بیان جاری کیا جس میں تمام دوست ممالک سے اسرائیلی جارحیتوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی اپیل کی گئی ہے۔
02 نومبر 1917ء کو برطانوی سکرٹری خارجہ آرتھر جیمز بالفور کی جانب سے برطانوی یہودی کمیونٹی کے رہنما ’’بیرن روتھ شیلڈ‘‘ کو ایک خط لکھا گیا جس میں برطانوی حکومت کی جانب سے فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
فلسطینی قوم کے لیے انتہائی بھیانک ثابت ہونے والے اس بالفور ڈیکلریشن کی یاد میں مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغوا کرنے کی بدولت فلسطینیوں کو اپنے اسیران کی رہائی کی صورت میں ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔۔ اس طرح ناپاک صہیونی ریاست کی جانب سے قید کیے گئے فلسطینیوں کی رہائی مزاحمت کے راہ سے ہی ممکن ہوئی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں جامع قومی مباحثے کی تجویز دی۔ فلسطین کی سب سے بڑی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم نے زور دیا کہ چورانوے سال قبل چھینی گئی آزادی کی نعمت کے دوبارہ حصول کے لیے متحد ہو کر لائحہ عمل بنانا نہایت ضروری ہے۔ قومی اتفاق رائے کی بنیاد مزاحمت پر ہونا ضروری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 1917ء سے لیکر اب تک فلسطینی قوم مسلسل مصائب اور مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔ یہودی آباد کار 78 فیصد حصے پر اپنی ریاست قائم کرنے کے بعد غزہ کی پٹی کے صرف چار فیصد حصے کے علاوہ بقیہ اٹھارہ فیصد پر بھی اسی کی عمل داری ہے۔ مغربی کنارے اور مشرقی القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔
مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں قائم ڈیڑھ سو یہودی بستیوں کو ختم کرنے اور بقیہ پورے فلسطین کو صہیونی شکنجے سے چھڑوانے کے لیے دوست ممالک کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔