اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے اپنی فوج کو غزہ پر زمینی حملوں سمیت ہر طرح کی جارحیت کا مینڈیٹ دے دیا ہے۔ صہیونی حکام کے مطابق غزہ سے راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے ہدف پر مرکوز رہتے ہوئے بڑے اور وسیع حملے سے بھی گریز نہ کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔
عبرانی زبان کے کثیر الاشاعت اسرائیلی روزنامے ’’معاریف‘‘ نے ایک اسرائیلی فوجی ذرائع کے حولالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزراتی کونسل نے غزہ کی پٹی پر حملوں میں تیزی کا اجازت دے دی ہے۔ صہیونی وزراء کے نزدیک مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ ان حملوں کو روکنے کے لیے ایک ٹھوس علاج کی اشد ضرورت ہے۔
اس موقع پر اسرائیلی نائب وزیر اعظم سلوان شالوم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ غزہ پر حملوں میں ہدف بندی کا خصوصی خیال رکھا جائے گا اور مزاحمتی دھڑوں کے اڈوں کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔
منگل کے روز ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران شالوم کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی جانب سے غزہ سے ملحقہ آبادیوں اور شہروں کو ہدف بنا کر راکٹ حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے بعد غزہ پر حملے کا اہم وقت آن پہنچا ہے۔ شالوم کا کہنا تھا کہ جنوری سنہ 2009ء میں غزہ پر آپریشن کا سٹ لیڈ کے بعد طویل عرصہ گزر جانے کی وجہ سے غزہ میں دس لاکھ افراد اسرائیل پر راکٹ حملوں کی تیاری میں ملوث ہو چکے ہیں۔ چنانچہ اسرائیل غزہ میں موجود اس مزاحمتی قوت کو ختم کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔
شالوم اور اسلامی تحریک مزاحمت غزہ کی پٹی میں اس تازہ ترین اضافہ اور غزہ کے قریب شہروں کے لئے "حماس” پوری ذمہ داری لے.
اسرائیلی نائب وزیر اعظم نے غزہ کے قریبی علاقوں پر حملوں میں تیزی کا تمام تر ذمہ دار حماس کو قرار دیا۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیر دفاع آموس گیلاد نے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی ان خبروں کی تصدیق یا تردید سے انکار کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل مصر کے کہنے پر غزہ پر مزید حملوں سے باز رہا تھا۔