فلسطین کی منظم جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مرکزی رہ نما اور تنظیم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے جماعت اور پڑوسی ملک اردن کے درمیان رابطوں کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اورعمان کے درمیان ہونے والے رابطے کسی عظیم مقصد کی خاطر ہیں تاہم فریقین کے درمیان تمام معاملات میں ہم آہنگی پیدا ہونے تک مزید تفصیلات جاری نہیں کی جا سکتیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ حماس اور اردن کے درمیان تعلقات ایک افسوسناک اور سخت دور سےگذرے ہیں، حماس کبھی یہ نہیں سوچے گی کہ اردن کسی خطرے سےدوچار ہو۔ اردن کا سیاسی پروگرام ملک کے دفاع اور آزادی اور خودمختاری کا ضامن ہے۔ ایسے حالات میں بھی جب اسرائیل مسلسل یہ اصرار کرتا رہا ہے بیرون ملک موجود فلسطینیوں کو اردن میں آباد کیا جائے ایسے حالات میں بھی حماس نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا کہ اردن صرف اردنی عوام کے لیے ہے۔ فلسطینیوں کا اصل فلسطین ہی ہونا چاہیے۔ کسی دوسرے ملک میں انہیں آنے جانے سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن انہیں اپنے وطن(فلسطین) سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
فلسطینیوں کی بیرون ملک آبادکاری کے بارے میں حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت کی پالیسی یہ ہے کہ فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں آباد نہیں کیا جائے گا۔ اردن کی سلامتی کی سب سے بڑی ضمانت یہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے ملک میں آباد کیے جانے کی حمایت کرے۔ یہی وہ اہم نکتہ ہے جس پر حماس اور عمان کے درمیان تعلقات استوار ہیں۔ حماس بھی اردن کی فلسطینیوں کے لیے اہمیت سے آگاہ ہے۔ جماعت پڑوسی ملک اردن کی حکومت کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرے گی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ حماس اور اردن کے درمیان رابطے ہوئے ہیں اور رابطوں کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔اردن میں حماس کے دفاتر کھولنےکے بارے میں دونوں فریقین کے درمیان کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل جلد اردن کے دورے پر جائیں گے۔ اس دورے میں اہم امور پر پیش رفت کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ حماس اور اردن کےدرمیان رابطے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب اردن کے نو منتخب وزیراعظم عونال خصاونہ نے اردن میں حماس کے دفاترکو بند کیے جانے کے سابقہ حکومت کےفیصلے کی مذمت کی تھی۔ حماس کے فلسطین سے باہر دفاتر شام میں ہیں۔ تاہم شام کی داخلی صورت حال کے باعث یہ امکان موجود ہے کہ حماس اپنا بیرون ملک ہیڈکواٹر کسی دوسرے ملک میں منتقل کر دے۔