اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کے مقبوضہ علاقے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو دستور کا حصہ بنانے کے لیے مطالبات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں یہ مطالبات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی سطح پر مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو ایک غیرقانونی عمل قرار دیتے ہوئے ان کے بند کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
"مرکز اطلاعات فلسطین”کے مطابق اسرائیل کی حکمراں جماعت "لیکوڈ” سے وابستہ کئی اراکین کنیسٹ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگی بنیادوں پر مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر شروع کرانے اور اس پرعائد تمام قانونی پابندیاں ختم کرانے کے لیے آئین سازی شروع کرے۔
منگل کو پارلیمنٹ کےاجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے صہیونی اراکین کنیسٹ کا کہنا تھا کہ یہودیوں کو مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں کئی قسم کی آئینی اور قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔کئی بار ایسا بھی ہوا کہ یہودیوں کے تعمیر کردہ مکانات کو خود اسرائیلی عدالتوں نےغیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کر دیا۔ اس کا فائدہ فلسطینیوں کو پہنچتا رہا ہے جس کے بعد اب ناگزیر ہو گیا ہے کہ حکومت قانون سازی کرتے ہوئے مغربی کنارے میں یہودہوں کے لیے مکانات کی تعمیر کو ہر طرح سے درست قرار دیتے ہوئے انہیں تعمیرات کے لیے فری ہینڈ دے۔
کنیسٹ کے اجلاس میں لیکوڈ پارٹی کے رہ نما”یولی ایڈلچائن” نے کہا کہ حکومت مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندیاں ختم کرے اور عدالتوں کی جانب سے اسرائیلیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ بند کراتے ہوئے انہیں مزید مکانات کی تعمیر کی کھلی اجازت فراہم کرے۔