فلسطین میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لیے سرگرم تنظیم” ایگری کلچر ریلیف” نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں بتایاہے کہ فلسطین دشمن یہودیوں نے اکتوبر کے مہینے میں مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطینوں کے زیتون کے باغات پر حملوں کے دوران اڑھائی ہزار سے زائد پودے تلف کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین دشمنی میں یہودی اس حد تک چلے گئے ہیں اب ان کے ہاتھوں فلسطینیوں کی کوئی بھی چیزمحفوظ نہیں ہے۔ مغربی کنارے میں غیرقانونی طریقوں سےآباد کیے گئےیہودیوں کی جانب سے فلسطینیوں کےملکیتی زیتون کے درختوں کی اکھاڑ پچھاڑ اور انہیں نذرآتش کیے جانے کا سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔ ایسے لگتا یہ یہودی آباد کار فلسطینیوں کی آمدن کے اس ذریعے کو سرے سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبرمیں فلسطینی کسانوں یہودی آباد کاروں کے حملوں کے ہاتھوں مجموعی طور پر ایک لاکھ 56 ہزارڈالرز کا نقصان پہنچا ہے۔ یکم اکتوبر سے اکتیس اکتوبر تک مغربی کنارے میں مجموعی طور تین اعشاریہ پانچ درختوں کو اکھاڑا گیا، انہیں نذرآتش کیا گیا یا انہیں بلڈوزوں کے ذریعے تلف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کی جانب سے ماہ اکتوبر میں مجموعی طور پر 55 خلاف قانون واقعات ریکارڈ کیےگئے، میں سے مغربی کنارے قصبات اور شہروں میں ہونے والے واقعات بھی شامل ہیں۔ ان پچپین حملوں میں زیادہ تر حملے فلسطینی کسانوں کی املاک پر کیے گئے۔
مجموعی طور پر 26 تلف کیے گئے زیتون کے پودوں میں 16 فی صد نابلس میں،11 فی صد سلفیت میں، رام اللہ اور بیت لحم میں ساڑھے پانچ فی صد اور الخلیل ،جنین اور قلقیلیہ میں ساڑھے تین فی صد درخت ضائع کیے گئے ہیں۔
فلسطینیوں پر تشدد ان کی املاک پر حملوں میں 38 واقعات یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں رو نما ہوئے اور13 اسرائیلی فوج کے ہاتھوں سامنےآئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی زراعی اراضی پر یہودی فوج اور آباد کاروں کے حملوں کی کہانی بھی کم ہولناک نہیں۔ گذشتہ ماہ کے دوران مجموعی طور پر مغربی کنارےکے سات اضلاع میں فلسطینیوں کی ملکیتی 2440 ایکڑ اراضی کو بلڈوز کیا گیا۔ اس دوران سب سے زیادہ اراضی سلفیت شہرمیں بلڈوز کی گئی جہاں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فلسطینیوں کی 1100 ایکڑ اراضی کو بنجر اور ویران زمین میں بدل دیا گیا۔