اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کی جانب سے فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی ساڑھے پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کوغیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام پابندی مکمل اور فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی اور عرب علاقوں میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی خصوصی کمیٹی کی جانب سے ایک رپورٹ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی گئی ہے۔اس رپورٹ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیل کے مختلف ریاستی جرائم اور مظالم کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کمیٹی کی رپورٹ میں گذشتہ پانچ سال سے مکمل معاشی ناکہ بندی کےشکار فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں شہریوں کےمسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر کے بیرونی راستوں اور دیگر فلسطینی شہروں سے روابط ختم ہونے کے باعث غزہ کے شہری قیدیوں کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بے روزگاری، غربت اور فاقہ کشی زوروں پر ہے۔ شہر میں خوراک کے ساتھ ساتھ ادویہ کی بھی شدید قلت ہے۔ ناکہ بندی کے باعث فلسطینیوں کو درکار ضروری اشیاء کی ایک بڑی تعداد عرصہ دراز سے ناپید ہے۔
جنرل اسمبلی کے چھیاسٹویں اجلاس کے موقع پر پیش کی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں معاشی ناکہ بندی کے باعث بیرون ملک علاج کے لیے جانے والے 24 افراد زندگی اور موت کی کشمکش کے بعد جان ہار بیٹھے۔
رپورٹ میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کیے گئے اقوام متحدہ کےادارے”اونروا” کےمنفی کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اونروا بھی محصورین غزہ کی مشکلات کو کم کرنے میں معاون ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ اقوام متحدہ میں پیش کی گئی اس رپورٹ میں کئی ایک سفارشات پیش کی گئی ہیں، جن میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے ان کی فوری امداد اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی وجہ سے فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کے ازالے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے فوری اور مکمل طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ادھر دوسری جانب فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم” مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق” کی جانب سے جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کو سراہا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ پانچ سال سے جاری اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کےسنگین جرم کے ارتکاب پر اسرائیل کا کڑا احتساب کرے اور اسرائیل پر معاشی پابندیاں عائد کرے۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیل نے 2006ء کے بعد سے معاشی ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے۔ شہر میں اسرائیل مخالف تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت کی حکومت کی آڑ میں اسرائیل نے ڈیڑھ ملین فلسطینیوں کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے اور شہری کےزمین، بحری اور فضائی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔