عالمی تنظیم انسانی حقوق کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام 1993ء کے اوسلو معاہدے کے تحت سکیورٹی اور انتظامی طور پر صہیونی حکومت کے زیر نگین ’’کیٹگری سی‘‘ کے علاقوں میں مشرقی القدس کے نواح میں عرب بدووں کی 20 آبادیوں کو یہاں سے منتقل کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں کام کرنے والے اقوامی متحدہ کے انسانی امور کے تعاونی مرکز (OCHA) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ، جو فلسطینی خبر رساں ادارے ’’قدس پریس‘‘ کو بھی موصول ہوئی، کے مطابق اسرائیل 2012ء کے شروع میں ہی القدس کے نواح میں واقع بیس عرب آبادیوں کو مغربی کنارے کے دیگر علاقوں میں منتقلی کا کام شروع کر دے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام القدس کی نواحی عرب آبادیوں کو خصوصی ہدف بنائے ہوئے ہیں اسی ضمن میں حال ہی میں دو رہائشی خیموں اور پانچ جانوروں کے باڑوں کو منہدم کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی حالیہ کارروائی میں پانچ بچوں سمیت نو عرب فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنا پڑا، گاؤں عناتا میں بھی فلسطینیوں کی متعدد املاک پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس کے سبب 33 فلسطینی شہریوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید تفصیلات کے مطابق القدس اور بیت لحم کے نواح میں اسرائیلی حکام حال ہی میں کئی گھروں اور شاہراہوں کو توڑنے اور دوبارہ تعمیر کرنے کے حکم نامے جاری کر چکے ہیں، اسی طرح مویشیوں کی ایک چراہ گاہ اور زرعی پانی کے ایک ذخیرے پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کیے گئے انکشاف کے مطابق سالہا سال سے ان علاقوں میں آباد عرب بدووں کو ہجرت پر مجبور کرنے کے بعد ان مقامات پر یہودی آباد کار لا کر بسائے جا رہے ہیں۔