فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور اس کے جواب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کے بعد مصر کے تعاون سے طے پانے والی عارضی سیز فائر کے بعد اسرائیل بمباری کا سلسلہ پھر سے شروع کر دیا ہے۔ ادھر فلسطینی مزاحمت کاروں نے بھی اسرائیلی فوج کی بمباری کے ردعمل میں یہودی کالونیوں پر دوبارہ راکٹ حملے کیے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے کے بعد عارضی سیزفائر کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم اسرائیلی فوج نے اس کے بعد بھی غزہ میں مختلف اہداف پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سیزفائر کی خلاف ورزی کے بعد مجاہدین نے بھی یہودی بستیوں پر راکٹ داغے ہیں۔
خیال رہے کہ فریقین میں گذشتہ تین روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سیزفائر کی کوششوں کی دوبارہ اطلاعات آئی ہیں۔
صہیونی طبی ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی سے رات گئے شمالی فلسطین کے شہر عسقلان میں یہودی بستیوں پر راکٹ حملے کیے گئے، تاہم یہ راکٹ شہر کے ساحلی علاقوں میں ویران مقامات پر گرے جس سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کی روک تھام کے لیے سیزفائر کے لیے جاری بات چیت کے باوجود اسرائیل نے یہودی بستیوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ برقرار رکھا ہے۔ یہودی بستیوں کے اسکول اور دیگر ادارے بند ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو مصر کی کوششوں سے فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کےدرمیان ایک عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، تاہم اتوار کی شام اسرائیلی فوج نے دوبارہ بمباری کر کے فلسطین جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین کے ایک رکن کو شہید اور متعدد کوزخمی کر دیا۔ واقعے کے بعد مجاہدین نے بھی جنگ بندی توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے راکٹ حملے شروع کر دیے تھے۔