اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نےامریکی کانگریس کی جانب سے اٹھارہ اکتوبر کے روز حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے تبادلہ اسیران معاہدے کے نتیجے میں رہائی پانے والے اسیران کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا رہا ہونے والے اسیران کو قتل کرنا چاہتا ہے۔
ہفتے کے روز ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حماس کے معروف رہنما کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے اس قسم کی اپیلوں کا مقصد فلسطینی قوم کے خلاف غارت گری پر مشتمل اسرائیلی جرائم کی پردہ پوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ امریکی سیاستدان اور کانگریس فلسطینی قوم کے خلاف دھشت گردی اور مزید جرائم میں اسرائیل کی پوری مدد کر رہا ہے۔
بہ قول فوزی برھوم اس قسم کی ظالمانہ سیاست کی بدولت ہی اسرائیل کو فلسطینی قوم کے خلاف سفاک جرائم کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کی مدد، اور سیاسی و مالی معاونت حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کا کہا کہ فلسطینی قوم کے متعلق مسائل پر تحقیق کار دوغلا معیار اپنا رہے ہیں۔
’امریکی کانگریس ایک جانب بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کرنے اور دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں کی ترغیب دے رہا ہے تو دوسری جانب جمہوری اصولوں پر مبنی حماس کی حکومت کے ساتھ معاملات کا بھی انکاری ہے‘‘ حماس کےترجمان نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی اسپالیسی کی وجہ سے ساری دنیا کی جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔
فوزی برھوم نے مزید کہا کہ اسیران مصر کی زیر نگرانی اسکی ثالثی میں رہا ہوئے ہیں جس کو ساری دنیا جانتی ہے چنانچہ اب اسرائیل کے لیے ان اسیران پر دوبارہ حملہ ممکن نہیں رہا۔
حماس کے رہنما نے ساری دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور سرگرم سماجی کارکنوں سے رہائی پانے والے فلسطینی اسیران کی حمایت میں کھڑے ہونے اپیل کی۔
خیال رہے کہ اٹھارہ اکتوبر کے روز حماس اور اسرائیل کے مابین تبادلہ اسیران معاہدے کے نتیجے میں پانچ سال سے حماس کے زیر حراست گیلادشالیت کے بدلے 477 فلسطینی اسیران رہا کیے گئے تھے۔