امور اسیران کے سابق وزیر اور معروف اسیر رہنما وصفی قبھا کا کہنا ہے کہ انتخابات کے متعلق کوئی ٹائم فریم دینا قبل از وقت ہو گا۔ بہ قول قبھا سیاسی وابستگی اور رائے عامہ کے اظہار پر پابندی اور انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کے سائے میں مقامی، قومی یا صدارتی انتخابات کی بحث بے فائدہ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انتخاب سے قبل فلسطینی قوم کو کم از کم ایک سال تک بنیادی جمہوری حقوق اور سازگار ماحول فراہم کرنا ہو گا۔
مجدو جیل سے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ بیان میں فلسطینی اسیر رہنما کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل فلسطینی قوم کے لیے آزاد جمہوری فضا کا ایک سال تک مسلسل قیام انتہائی ضروری ہے تاکہ اس عرصے میں قوم آزادی سے سیاسی، سماجی اور تنظیمی سرگرمیاں سرانجام دے سکے اور ہر فرد پوری آزادی سے کسی بھی سیاسی جماعت کی موافقت یا مخالفت کے قابل ہو۔
اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے معروف اسیر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ پوری فلسطینی قوم فلسطینی جماعتوں کے درمیان طے پانے والے مفاہمتی معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کی خواہش مند ہے۔ قومی اتحاد اور مفاہمت پر عمل کے لیے ہر کوئی بے تاب ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حال ہی میں اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے اسیران کے حق میں منعقد تقریبات پر دھاوے کے متعلق وصفی قبھا کا کہنا تھا کہ اپنے اسیران کے اعزاز میں ان تقریبات بالخصوص جنین کیمپ میں اسیرہ قاھرہ السعدی کی تکریم میں منعقد تقریب پر حملہ اچھی خبر نہیں ہے۔
اپنے بیان میں اسیر رہنما نے حماس اور اسرائیل کے درمیان تبادلہ اسیران ڈیلنگ پر کی جانے والی بلاجواز تنقید کو قابل مذمت قرار دیا۔ انہوں نے اس ڈیلنگ کو فلسطینی تنظیموں اور پوری قوم کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا۔