اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کو 48ء کے مقبوضہ فلسطین سے الگ کرنے کے لیے بنائی جانے والی نسلی دیوار کے خلاف فلسطینیوں کی ہفتہ وار احتجاجی ریلیوں پر حملے کر کے درجنوں شہریوں کو زخمی کر دیا۔ صہیونی فورسز نے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیوں کی بوجھاڑ کر دی۔
جمعہ کے روز حسب معمول سیکڑوں فلسطینی اور غیرملکی رضاکاروں نے چھوٹی ریلیوں کی شکل میں مغربی کنارے کی مغربی سرحد پر بنائی جانے والی دیوار کا رخ کیا تاہم ریلیوں کے دیوار تک پہنچنے سے قبل ہی قابض اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان ریلیوں پر دھاوا بول دیا۔
بیت لحم میں ’’یہودی آبادکاری و نسلی دیوار مخالف قومی کمیٹی‘‘ کے میڈیا ترجمان محمد بریجیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ھراوات کے مقامپر دیوار مخالف مظاہرے پر زہریلی گیس کے شیل برسائے، جس کی وجہ سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ صہیونی فورسز کے اہلکاروں نے متعدد فلسطینیوں کو بہیمانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔
دوسری جانب گاؤں بلعین میں نکالے گئے ایک احتجاجی مظاہرے پر بھی اشک آور گیس اور ربڑ میں ملفوف دھاتی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ اس موقع پر صہیونی فوج نے ریلی کے شرکاء پر صوتی بم بھی پھینکے۔
کفر قدوم گاؤں میں صہیونی فوج کی جارحیت میں فلسطینیوں کےساتھ ساتھ ایک غیر ملکی خاتون رضا کار بھی شدید زخمی ہو گئی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کو 1948ء کے مقبوضہ فلسطین سے الگ کرنے کے لیے مجوزہ طور پر 709 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ 09 سنہ 2009ء میں عالمی عدالت انصاف کی جانب سے نشر رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اس دیوار کا ساٹھ فیصد 413 کلومیٹر تعمیر کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ اس دیوار کے ذریعے اسرائیل نے مغربی کنارے کا بارہ فیصد حصہ 48ء کے مقبوضہ فلسطین (نام نہاد اسرائیل) میں داخل کر لیا ہے۔ اسی طرح اس دیوار کے ذریعے اسرائیل مشرقی القدس کو بھی مقبوضہ مغربی القدس کے ساتھ ملا کر مغربی کنارے سے الگ کر دے گا۔