اسرائیلی پارلیمان کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ شاول موفاز نے خود پر حملوں کے خوف سے اپنا ترکی کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں غزہ جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی غارت گری کے بعد سے دونوں ملکوں کےدرمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں تمام اسرائیلی عہدیدار ترکی جانے سے گریزاں ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق اسرائیلی وزیر دفاع شاول موفاز، جو نائب وزیر اعظم اور وزیر ٹرانسپورٹ بھی رہ چکے ہیں، نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر ترکی کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ اخبار کے مطابق وزیر کی جانب سےدورے کی منسوخی کی وجہ ترکی میں سکیورٹی انتظامات پر حد سے زیادہ لاگت بتائی گئی ہے۔
دوسری جانب ترکی کی عدالت میں 31 مئی 2010ء کو ترک بحری جہاز ماوی مرمرہ پر حملہ کرے نو ترک رضا کاروں کو شہید کرنے کی پاداش میں اسرائیل کے 174 عسکری عہدیداروں کے خلاف ٹرائل کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر نے ان تمام اسرائیلی عہدیداروں کے عالمی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ مطالبہ ترکی کی جانب سے ملزمان عسکری صہیونی عہدیداروں کے ناموں کی فہرست مہیا کرنے کی درخواست کے ہفتوں بعد بھی اسرائیلی جواب نہ آنے کے بعد کیا گیا ہے۔
ترک روزنامے ’’صباح‘‘ کے مطابق ترک انٹیلی جنس ایجنسی مرمارہ پر کیے جانے والے حملے کے ذمہ داروں کی ایک فہرست تیار کی ہے جس میں اس حملے کےذمہ داروں میں سرفہرست نام اسرائیلی چیف آف آرمی سٹاف گابی اشنکزئی کا ہے۔