فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کی انقلابی کونسل نے باغی رہ نما محمد دحلان کی پارٹی رکنیت کی منسوخی کے فیصلے توثیق کر دی ہے۔ محمد دحلان کو چار ماہ قبل صدر محمودعباس سے اختلافات اور پارٹی قواعد کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔
کے مطابق محمد دحلان کو فتح کی سینٹرل کمیٹی نے پہلے ہی پارٹی سے نکال دیا تھا تاہم اب پارٹی کی انقلابی کونسل نے بھی دحلان کی پارٹی سے نکالے جانے کے فیصلےکی توثیق کر دی ہے۔ اس کے بعد دحلان پارٹی میں واپسی کے لیے رجوع بھی نہیں کر سکتے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کی انقلابی کونسل کا اجلاس صدر محمود عباس کی زیر قیادت جمعرات کے روز رام اللہ میں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت پر بات آگے بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اور فتح کے سابق رہ نما محمد دحلان کے گذشتہ کئی سال سے شدید نوعیت کے اختلافات چلے آ رہے تھے۔ دونوں رہ نماؤں نے ایک دوسرے پر کرپشن سمیت دیگر سنگین جرائم کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔ محمود عباس کی سربراہی میں فتح نے محمد دحلان کےخلاف فیصلہ دیتے ہوئے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔ محمد دحلان پہلے ہی اردن میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اب ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ گرفتاری کے خوف سے وہ متحدہ عرب امارات منتقل ہو گئے ہیں۔