فلسطین میں محکمہ اوقاف نے اسرائیل ضلعی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے ملحقہ پل کو خطرناک قرار دیے جانے کے بعد اس کے تیس دن کے اندر اندر مسمار کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔
محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی حدود سے تجاوز کا مرتکب ہو رہا ہے۔ قبلہ اول کے مراکشی دروازے کے آس پاس موجود تمام زمین اور وہاں تعمیر کی گئی تمام عمارتیں اور پل فلسطینی اوقاف کی ملکیت ہیں۔ اسرائیل اس میں کسی قسم کی تعمیر و مرمت کا مجاز نہیں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور اس سے ملحقہ تمام اہم مقامات پر کسی قسم کی تعمیرومرمت کا اختیار صرف فلسطینی اوقاف کےپاس ہے۔ کسی دوسرے کو یہ حق قطعی نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی مرضی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ پر دست درازی کر سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے اور سے ملحقہ پل کو گرانے کا اعلان قبلہ اول کے امور میں صہیونی مداخلت کے مترادف ہے۔اسرائیلی بلدیہ نے اپنے طور پر ایسی کوئی بھی حرکت کی تو نقصان کی ذمہ دار بھی وہی ہو گی۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ مسجد اقصیٰ اور دیگر تمام مقدس عمارتیں بیت المقدس کی تاریخ کا حصہ ہیں، اس میں کسی قسم کا تغیروتبدل صرف فلسطینی کر سکتے ہیں۔
محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ مراکشی دروازے کے باہر بنے پل کو گرانے کی سازش اس لیے کی جا رہی ہے تاکہ یہودی پولیس، فوج اور یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے لیکن فلسطینی عوام اور محکمہ اوقاف ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی بلدیہ نے بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے معروف مراکشی دروازے کے باہر بنے پل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے تیس دن کے اندر اندر گرانے اور نیا پل تعمیر کرنے کاحکم دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے کئی ماہ قبل بھی اس پل کو منہدم کرنے کاحکم دیا تھا تاہم پولیس نے فلسطینیوں کے شدید احتجاج کے پیش نظر پل کی مسماری کا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔