فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے سیاسی مشیر ڈاکٹر یوسف رزقہ نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے طے پائے معاہدے”وفاءاحرار” سے حماس کی عوامی مقبولیت میں بےپناہ اضافہ ہوا ہے۔ نیز اس معاہدے نے فلسطینیوں کے مابین مفاہمت کا ایک سنہری موقع بھی پیدا کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق میڈیا کو جاری ایک بیان میں فلسطینی سیاست دان اور معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر رزقہ نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہد”وفاء احرار” کے کئی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ حماس کو اس کی عوامی مقبولیت میں اضافے کی شکل میں ہوا ہے۔ فلسطینی عوام پہلے بھی حماس پر بھرپوراعتماد رکھتےتھے اس معاہدے کے بعد عوام کا تنظیم پر اعتماد پہلے سے کہیں بڑھ گیا ہے۔
ڈکٹر رزقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں طے پایا معاہدہ اس اعتبار سے بھی ایک کامیاب ڈیل ثابت ہوئی ہے کہ اس سے فلسطینیوں کےمابین مفاہمت کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اب یہ موقع پوری فلسطینی قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کے لیے بہترین موقع ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مفاہمت پرعمل درآمد میں جلدی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور فلسطینی صدر محمودعباس کے مابین مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے کے لیے باہمی رابطہ بھی ہوا ہے، جو ایک خوش آئند اور مثبت اقدام ہے۔ اب حماس اور فتح دونوں جماعتوں کو بغیر کسی تاخیر کےقوم کے اس خوشی کے موقع پرمفاہمت کرلینی چاہیے۔
ڈاکٹر یوسف کہہ رہے تھے کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے اپنے پیمانے اور معیارات مقرر کر رکھے تھے لیکن حماس اور مجاہدین کی سخت شرائط نے اسرائیل کے تمام پیمانے توڑ ڈالے اور اپنی شرائط پر اسرائیل سے اسیران کے تبادلےکا معاہدہ کیا ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی مثبت اثر پڑے گا، کیونکہ اسیران کے تبادلے اور اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بعد اسرائیل پرغزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے عالمی دباؤ بڑھ گیا ہے۔