اسرائیلی حکومت نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ تل ابیب اور قاہرہ کے درمیان قیدیوں کےتبادلے کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت مصرکے ہاں چار ماہ سے جاسوسی کے الزام میں زیرحراست یہودی "ایلین گرابیل” کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں موجود 25 مصری قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوکے دفترسے جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ مصر امریکی شہریت یافتہ گرابیل کو اپنے پچیس قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیل کے حوالے کر دے گا۔
ذرائع کے مطابق مصر اوراسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں طے پائے معاہدے پر آج منگل کے روز کابینہ میں بحث بھی ہو گی۔ توقع یہ ظاہر کی جا رہی ہے کہ صہیونی کابینہ جیلوں میں زیرحراست پچیس مصری شہریوں کو اپنے ایک جاسوس کی رہائی کے بدلے میں رہا کرائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مصرکے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل میں جن مصری قیدیوں کے نام شامل کیے گئے ہیں ان میں فوجی نوعیت کے جرائم کا کوئی مرتکب نہیں۔
ذرائع کے مطابق مصر اور اسرائیل کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے مشیر یتزحاق مولخو اور قدیما پارٹی کے رکن کنیسٹ یسرائیل حسون پیش پیش رہے ہیں۔ وہ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرانے کے لیے گذشتہ کئی ماہ سے قاہرہ سے رابطے میں تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق رہائی پانے والے جن مصری قیدیوں کی فہرست تیار کی گئی ہے ان میں سیاسی قیدیوں کےعلاوہ ایسے نام بھی شامل ہیں جو فلسطینی مزاحمت کاروں کی مدد کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کےدرمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں عمل درآمد کا امکان ہے تاہم اس سلسلے میں مصر کی جانب سے کسی قسم کی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
خیال رہے کہ مصر میں اس سال سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف جاری عوامی انقلابی تحریک کے دوران ایک امریکی نژاد اسرائیلی کو قاہرہ سےگرفتار کیا گیا تھا۔ دوران تفتیش اس نے اعتراف کیا کہ اس کا تعلق اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی "موساد” سے ہے اور وہ انقلاب کے ہنگاموں میں مصر کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور فوج پر حملوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرتا رہا ہے۔