فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ہماری قوم اسرائیلیوں کے مقابلے میں فہم و فراست اور دانشمندی میں یہودیوں سے بدرجہ بہتر ہے۔ فلسطینیوں نے اپنی دانش اور حکمت کا ماضی میں بھی کئی مرتبہ مظاہرہ کیا اور اسرائیل کو سبق سکھایا ہے لیکن گذشتہ ہفتے ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کی رہائی نے فلسطینیوں کی دانشمندانہ فوقیت یہودیوں پر ثابت ہو گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کےتبادلے کا معاہدہ”وفاء احرار” پر پہلو سے قابل قدر اور باوقار فیصلہ تھا۔ اس فیصلے کی کامیابی میں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی مزاحمت اور مضبوط سیاسی قوت ارادی کا بھی کردار تھا۔
خدا کے فضل و کرم سے فلسطینیوں نے پوری عزم و ثبات کے ساتھ صہیونی حکومت کی جانب سے قتل و غارت گری،تباہی و بربادی اور معاشی ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینیوں کو دبانے کی کوشش کی لیکن یہ فلسطینیوں کی مضبوط قوت ارادی تھی کہ اسرائیل کے اپنے فوجی کی رہائی کے لیے طاقت کے استعمال ک تمام ہتھکنڈے ناکام ثابت ہوئے اور فلسطینی اپنی فہم و فراست کے نتیجے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کی رہائی میں کامیاب ہو گئے۔
اسماعیل ھنیہ نےدشمن کے فوجی کو کامل پانچ سال تک صہیونی فوج اور انٹیلی جنس کی نظروں سے چھپائے رکھنے پر مجاہدین کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ مجاہدین نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے کو غلط ثابت کیا ہے۔
انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے پڑوسی ملک مصر کے کردار کو بھی سراہا اور مصر کی نگراں حکومت اورحکمراں مسلح کونسل کا بھرپور شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر فلسطینی وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی حکومت اور جماعت اسرائیلی جیلوں میں مقید تمام فلسطینیوں کی رہائی کے لیے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھے گی۔