ترکی نے گذشتہ روز آنے والے زلزلے کے بعد اسرائیل کی جانب سے متاثرین زلزلہ کے لیے امداد کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ ترکی میں یہ زلزلہ ایران کی سرحد سے ملحقہ فان شہر میں گذشتہ روز آیا تھا جس میں دو سو سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے فان شہر میں متاثرین زلزلہ کے لیے فوری طبی امداد اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم ترکی نے دو ٹوک الفاظ میں صہیونی حکومت کی جانب سے امداد کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنمجن نیتن یاھونے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں ترکی میں تباہ کن زلزلے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس ہے اور ان کی حکومت ترکی کے ساتھ اس نازک موقع پر ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ماضی میں بھی ترکی میں آنے والے زلزلوں اور قدرتی آفات میں انقرہ کی بھرپور مدد کی ہےآج کی اس آفت میں بھی ہمارے ڈاکٹر اور امدادی کارکن مدد کے لیے حاضر ہیں۔
صہیونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات چاہے جیسے بھی ہوں ایک پڑوسی کی حیثیت سے مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے بھی ترک صدر عبداللہ گل سے فون پربات کرتے ہوئے زلزلے میں ہونے والے جانی نقصان پرافسوس کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے بھی ترکی کوہرممکن مدد کی فراہمی کا یقین دلایا۔
ترکی نے اسرائیل کی جانب سے امداد کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات جب تک بحال نہیں ہوتے اسرائیل کی جانب سے کسی قسم کی امداد قبول نہیں کی جا سکتی۔
درایں اثناء مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق ترکی کی جانب سے امدادی پیشکش مسترد ہونے پر اسرائیلی حکام میں شدید برہمی پائی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ترکی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسرائیل کے اقدامات کو بھی سیاست سے جوڑنا چاہتا ہے جوکہ غلط رویہ ہے۔