فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر احمد بحرنے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل جیلوں سے رہا کیے جانے والے فلسطینیوں کےخلاف کسی قسم کی سازش کی گئی تو اسرائیل کواس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے مصرسے مطالبہ کیا کہ صہیونی حکومت کے عزائم کو بھانتپے ہوئے سابق فلسطینی اسیران کو تحفظ فراہم کرنے اپنا کردار ادا کرے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں ڈاکٹر احمد بحرنے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں کام کرنے والی انتہا پسند یہودی تنظیمیں سابق اسیران کے قتل کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور یہودیوں کی خطرناک منصوبہ بندی میں اسرائیلی کنیسٹ کے اراکین بھی پیش پیش ہیں جو دہشت گرد یہودیوں کو فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
فلسطینی سیاست دان کا کہنا تھا کہ صہیونی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی جان ومال اور ان کے اہل خانہ میں سے کسی کو نقصان پہنچا تواس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی حکومت پرعائد ہو گی، کیونکہ فلسطینی اپنے ہیروز کے ساتھ کسی قسم کی جارحیت کوکسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتہا پسند یہودیوں کو ایک فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں ایک ہزار فلسطینیوں کی رہائی ناقابل برداشت ہو رہی ہے اور وہ اسیران کی اتنی بڑی تعداد کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کر پا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ سابق اسیران کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
احمد بحرنےانتہا پسند یہودیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جاری سازشوں پر اسرائیلی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر انتہا پسندوں کی دھمکیوں سے صرف نظر کر رہا ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ صہیونی حکومت خود بھی انتہا پسندوں سے ملی ہوئی ہے۔ وہ انتہا پسندوں کو فلسطینیوں پر حملوں کے لیے گرین سگنل دے رہی ہے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور انتہا پسندوں کی سازشوں کی روک تھام فلسطینی صدر محمود عباس کی بھی ذمہ داری ہے۔ محمود عباس جوکہ فلسطینی اسیران کو آزادی کے مجاہد قرار دے چکے ہیں۔ آزادی کے ان مجاہدوں کو انتہا پسند یہودیوں سےتحفظ فراہم کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل نے ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جن میں سے نصف کےقریب قیدی رہا کیے جا چکے ہیں۔ فلسطینی اسیران کی رہائی پر انتہاپسند یہودی حلقے سخت مشتعل ہیں۔ انتہا پسندوں کی جانب سے فلسطینی اسیران کو قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔