فلسطین کی سب سے منظم مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی انتظامیہ کے ترجمان اور سیکیورٹی اداروں کے منفی کردار پر کڑی تنقید کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے تنظیم پر تنقید اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے گئے معاہدے کی تضحیک شرمناک اقدام ہے۔
اسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے اپنے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان عدنان ضمیر کے اس موقف کی شدید مذمت کی، جس میں انہوں نے حماس اور اسرائیل کے درمیان حال ہی میں طے پائے اسیران کے تبادلے کے معاہدے کو”بے سود” قرار دیا تھا۔
حماس کے رہ نما نے فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان کے کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ "مسٹر ضمیرکو خود یہ معلوم نہیں کہ فلسطینی صدر محمود عباس کا تبادلہ اسیران معاہدے کے بارے میں کیا موقف ہے۔ اگر انہیں معلوم نہیں تو میں انہیں بتا دیتا ہوں کہ صدر محمود عباس نے اس معاہدے کی تحسین کرتے ہوئےاسے فلسطینی قوم کی ایک بڑی کامیابی اور فتح قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود ضمیری جیسے لوگوں کی جانب سے حماس پر تنقید اور معاہدے کوبے سود قرار دینا یا تومحمود عباس کے موقف سے لاعلمی ہے یا صریحا اس سے انحراف ہے”۔
ڈاکٹر بردویل نے استفسار کیا کہ ” وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آیا فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حماس کےخلاف شرانگیزمہم ایک ایسے وقت میں کیوں کر شروع کی گئی ہے جب دوسری جانب فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے بات چیت کی بحالی کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
انہوں نے فتح پرزور دیا کہ وہ حماس کےخلاف میڈیا پر ہونے والے زہریلے پروپیگنڈے کو فوری بند کرائے اور قومی احساسات اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے بیانات دینےسے گریز کرے۔