معروف فلسطینی خبر رساں ادارے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں شریک پچانوے فیصد افراد کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والا حالیہ تبادلہ اسیران معاہدہ ہر معیار سے قومی اہداف کے حصول کا ایک معاہدہ تھا۔
سروے میں شریک چار فیصد افراد نے اس معاہدے کو حماس کی ایک عسکری ڈیل قرار دیا جبکہ ایک فیصد نے معاہدے کے متعلق حتمی رائے دینے سے گریز کیا۔
منگل اٹھارہ اکتوبر کوحماس اور اسرائیلی حکام کے د رمیان ہونے والی ڈیلنگ کے نتیجے میں پانچ سال سے حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران کو رہا کیا گیا تھا۔