دنیا بھر کی قانون ساز کونسلوں کے نمائندہ ادارے "بین الاقوامی پارلیمانی کلب” نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ اتھارٹی کےزیرانتظام جیلوں میں زیرحراست تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کریں۔ کلب کا کہنا ہے کہ یہ بات خلاف عقل ہے کہ اگر اسرائیل جنگجو فلسطینی اسیران کو بھی رہا کر دے لیکن محمود عباس اپنی جیلوں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی حکم نہ دیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی پارلیمانی کلب کے چیئرمین حسین ابراہیم نے قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کتنی شرم کی بات ہےکہ فلسطینی مل کر اسرائیلی جیلوں سے اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے کوششیں کریں لیکن خود فلسطینی اتھارٹی کی جیلیں سیاسی قیدیوں سے بھری رہیں”۔
انہوں نے مصر کی ثالثی کے تحت اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور ایک ہزار ستائیس اسیران کی رہائی کا معاہدہ کرنے پر تنظیم کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس اسیران کی رہائی کا معاہدہ کر کے فلسطینیوں کے دل جیت لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پایا”وفاءاحرار”معاہدہ فلسطینی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہے اور اسے ہمیشہ فلسطینی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
حسین ابراہیم کا کہنا تھا کہ گیلاد شالیت کی ایک معاہدے کے تحت رہائی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صہیونی حکومت کی امریکا نوازی کے تحت غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور حماس کو دیوار سے لگانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ اسرائیل کو حماس کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرتے ہوئے دیگر فلسطینی اسیران کی رہائی کے بھی معاہدے کرنا چاہئیں۔