فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مرکزی رہ نما اور ممتاز فلسطینی سیاست دان ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ اسرائٰیلی جیلوں میں زیرحراست تمام اسیران کی رہائی کے لیے بغیر کسی استثناء کے کوششیں جاری رکھی جائیں گی
اور اسیران کی رہائی کے لیے جو قیمت ادا کرنا پڑی اور جو قربانی بھی مانگی گئی ادا کریں گے۔ انہوں نے صدر محمود عباس اور تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں جلد از جلد مفاہمت کا عمل شروع کریں۔
غزہ میں ایک جامع مسجد میں نماز جمعہ کی تقریر کے دوران ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں موجود کسی بھی فلسطینی اور عرب اسیر کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ان کی رہائی کے لیے ہمیں جس طرح کی قربانی دینا پڑی تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ حماس شروع دن سے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینیوں کی رہائی کے لیے ہرفورم پر کوششیں کرتی آئی ہے۔ حال ہی میں ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کی رہائی کا معاہدہ حماس کی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔
حماس رہ نما نے تمام فلسطینی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کراسرائیلی جیلوں سے قیدیوں کو چھڑائیں۔ اس کے فلسطین کے اندر کی حد تک جس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے وہ کیے جائیں۔ عالمی برادری کو متحرک کیا جائے اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے پلیٹ فارم کو بھی استعمال کیا جائے تا کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل شہریوں کو زیادہ سے زیادہ جیلوں سے رہائی دلائی جا سکے۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے واضح کیا کہ ان کی جماعت اور پوری فلسطینی قوم سنہ 1967ء سے پہلےوالی پوزیشن میں فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتی۔ جس نقشے پر محمود عباس فلسطینی ریاست کے لیے کوشاں ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین اپنے وطن کی 80 فی صد زمین سے دستبردار ہو جائیں اور یہ ساری اراضی دشمن کی ریاست کو دے دیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیںگے۔ فلسطینی اپنے وطن کی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے۔