مصر کے ایک کثیرالاشاعات اخبار”الاھرام” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ قاہرہ نے گرفتار اسرائیلی جاسوس”ایلن گرابیل” کی جیل سے رہائی کو فلسطینیوں کے ساتھ حال ہی میں طے پائے تبادلہ اسیران معاہدے پر مکمل عمل درآمد سےمشروط قرار دیا ہے۔
اخبارالاھرام کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظرعام پر آئی ہے جب فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پائے اسیران کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ساڑھے پانچ سو اسیران کی رہائی باقی ہے۔ بعض ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کےساتھ ایک نئی چال چلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے اپنے فوجی کو فلسطینیوں سے چھڑا لیا ہے اور اب ایک ہزار ستائیس اسیران میں سے ساڑھے چار سو کے بعد مزید کسی فلسطینی کو رہا نہیں کرے گا۔
اخبارالاھرام نے مصری سفارتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ قاہرہ حکام کویہ شبہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کیے گئے”وفاء احرار”معاہدے کی پابندی میں ٹال مٹول سے کام لے سکتا ہے۔ اگراسرائیل نے ایسے کیا تو قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان مصر میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار اسرائیلی گرابیل کو رہا نہیں کیا جا سکے گا۔
الاھرام نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر اور اسرائیل کے درمیان فلسطینیوں کے بعد اپنےقیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے اپنے ہاں 86 مصری شہریوں کو گرابیل کے بدلے میں رہا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم مصر نے اسرائیل پر واضح کیا ہےکہ وہ پہلے فلسطینیوں کےساتھ کیے تبادلہ اسیران معاہدے پرعمل درآمد کو یقینی بنائے اس کے بعد گرابیل کی رہائی پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مصر کی ثالثی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پائے ایک معاہدے میں اسرائیل نے اپنے ایک فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں اپنی جیلوں میں زیرحراست ایک ہزار ستائیس فلسطینیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سے ساڑھے چار سو فلسطینی گذشتہ منگل کے روز رہا ہو چکے ہیں جبکہ بقیہ قیدیوں کی رہائی دو ماہ کے اندر ہونے کا امکان ہے۔