فلسطینی تنظیم اسلامی تحریکمزاحمت”حماس” نےاسرائیلی جیلوں سے رہائی کے بعد جلاوطن کیے گئے اکتالیس فلسطینیوں کی ہرممکن فلاح بہبود اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک پلان ترتیب دیا ہے۔ ترکی، قطر،اردن اور شام جلا وطن کیے گئے فلسطینیوں کی ضروریات کی نگرانی اور انہیں پوری کرنے کے لیے حماس کا سیاسی شعبہ باضابطہ طور پر اس کی نگرانی کرے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کوحماس کےذرائع سے ملنےوالی اطلاعات میں پتہ چلا ہے کہ تنظیم جلا وطن کیے گئے اکتالیس فلسطینیوں کی دیکھ بھال کا پلان اس لیے ترتیب دیا ہے تاکہ سنہ 2002ء میں فلسطینی اتھارٹی کے ایماءپرالمہد چرچ کے واقعے کے ملک بدر شہریوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو دہرانے سے روکا جا سکے۔
خیال رہےکہ سنہ 2002ء میں مغربی کنارے میں مختلف مزاحمتی گروپوں کے ارکان نے ایک چرچ میں داخل ہو کر اس میں موجود غیرمسلموں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ مذاکرات کے بعد اسرائیل نے حملہ آوروں کو مغربی کنارے سے نکل جانے کے لیے سیف پیسج کے تحت لبنان اور اردن بدر کر دیا تھا۔
جلاوطنی کے بعد ان فلسطینیوں کے حقوق اور ان کی ضروریات کے لیے فلسطینی اتھارٹی نے کچھ نہیں کیا۔ اس کے مقابلے میں حماس نے اسرائیل کے ساتھ اسیران کی ڈیل کے تحت اکتالیس اسیران کی بیرون ملک منتقلی تو قبول کی ہے تاہم ساتھ ہی تنظیم نےان کی مکمل بہبود کا پلان بھی ترتیب دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصولہ اطلاعات کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے اراکین میں سے ایک ایک کی ذمہ داریان جلا وطن شہریوں کی دیکھ بھال پر لگائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق قطر میں جلاوطن کیے گئے شہریوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق کو دی گئی ہے۔ ترکی منتقل کیے جانے والے گیارہ فلسطینیوں کی دیکھ بھال ایک دوسرے رکن محمد نصر کریں گےاور شام جلا وطن کیے جانوں کی ضروریات کی ذمہ داری صالح عاروری کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جلاوطنی کا فیصلہ کرنے سے قبل یہ فیصلہ حماس نے اپنی مرضی سے کیا ہے کہ کس کس فلسطینی کو کس ملک میں جلا وطن کیا جائے گا۔