اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے کیے جانے والے اس دعوے کی تردید کردی ہے جس کے مطابق محمود عباس نے کہا کہ تھا انہوں نے ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے میں اسرائیل کے ساتھ موافقت کی تھی۔
معروف عرب سیٹلائٹ چینل ’’الجزیرہ‘‘ سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے ترجمان گینڈلمین کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سن کر شدید حیریت ہوئی کہ گیلاد شالیت کے بدلے فلسطینی اسیران کی رہائی کے معاہدے کے دوران محمود عباس نے بھی اسیران کی فہرست پر اسرائیل کی موافقت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس پورے معاملے میں یہ بات پہلی مرتبہ سنی ہے۔
گنڈلمین کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت تبادلہ اسیران کے معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرے گی اور دو ماہ بعد بقیہ 550 فلسطینی اسیران کو بھی رہا کردے گی۔