پانچ سال حماس کے زیر حراست رہ کر رہا ہونے والے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت نے اپنی رہائی کے بعد ایک مصری چینل کو پہلا انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ دوران حراست حماس نے ان سے انتہائی اچھا سلوک برتا جبکہ میری اپنی حکومت نے میری رہائی میں بلا وجہ تاخیر کی ہے۔
مصری ٹیلی ویژن کی جانب سے نشر کیے گئے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران شالیت کا کہنا تھا ’’میں شالیت ہوں اور پوری طرح صحت مند ہوں، دوران حراست حماس مجھ سے حسن سلوک سے پیش آئی‘‘ انہوں نے اپنی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ میری اپنی حکومت نے میری رہائی کے معاملے میں اتنے سال تاخیر کی۔
شالیت نے اپنی رہائی کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ میں بالکل صحت مند ہوں، آپ سب لوگوں سے مل کر انتہائی خوشی ہو رہی ہے میں اس موقع پر اپنی رہائی کے لیے کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے ایک ہفتہ قبل، جب تبادلہ اسیران معاہدے پر دستخط ہوئے، رہائی کی خبر دی گئی، اس وقت میرے جذبات ناقابل بیان تھے۔
انہوں نے کہا کہ میری رہائی میں اس قدر تاخیر حکومت کا ایک برا اقدام ہے۔ بہ قول تبادلہ اسیران معاہدے کے ایک بار ناکام ہونے کے بعد مصری حکومت کی جانب سے اسے کامیاب کروانے کے بعد اس کے حماس اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات بہتر ہونگے۔
پانچ سالہ قید سے رہا ہونے والے اسرائیلی فوجی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اسیری کے تجربے سے اپنے دوستوں کو آگاہ کرینگے۔
اس سوال پر کہ کیا وہ اپنی رہائی کے بعد اسرائیلی جیلوں میں موجود پانچ ہزار فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے مہم کی قیادت کریں گے گیلاد شالیت کا کہنا تھا یہ بڑی خوشی کی بات ہو گی کہ تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے تاکہ وہ دوبارہ اپنے اہل خانہ اور اپنے وطن میں پہنچ سکیں۔