الجزیرہ ۔۔۔ مرکز اطلاعات فلسطین
الجزائر کے ایک موقر اخبار نے مقبوضہ مغربی کنارے میں عارضی بنیادوں پر قائم فلسطینی انتظامیہ کے ایک اور میگا کرپشن اسکینڈل کا پردہ چاک کیا ہے۔ الجیرین اخبار”الشروق” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ ایک برس کے دوران ملک میں محصورین غزہ کے لیے جمع کیے اڑھائی ملین ڈالرز کے فنڈز کو فلسطینی اتھارٹی کو بھیجا گیا اور خاص طور پر کہا گیا تھا کہ یہ فنڈز محصورین غزہ کے ان شہریوں کے لیے ہیں جو جنگوں اور اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث متاثر ہوتے رہے ہیں۔
تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ فنڈز کی اس خطیر رقم میں سے ایک دھیلہ بھی اہل غزہ کو نہیں دیا گیا۔
اردنی اخبار نے یہ انکشاف انسانی حقوق کی تنظیم ہلال احمر کے الجزائری مندوب حسنبوشاقور کے حوالےسے کیا ہے۔ مسٹربوشاقور کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف امدادی مہمات کے دوران مجموعی طور پر20 کروڑ "لیرے” جن کی مالیت دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالرز کےمساوی ہے فلسطینی انتظامیہ کو اس شرط پر فراہم کیے تھے کہ وہ اسے غزہ کی پٹی میں محصورین تک پہنچا دے۔
انسانی حقوق کےمندوب کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں، کہ آیا یہ اتنی بڑی رقم کہاں خرچ کی گئی ہے اور آیا اسے کن وجوہات کی بنا پرغزہ کے متاثرین اور مستحقین تک نہیں پہنچایا گیا۔
اردنی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ہاں تمام بنکوں سے یہ انکوائری کرائی ہے کہ آیا انہیں دی گئی رقوم فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کی گئی تھیں یا نہیں۔ ان کی انکوائریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ رقوم کی منتقلی کو کئی ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن امانت کے طور پر دی گئی یہ رقوم ابھی تک مستحقین تک نہیں پہنچائی گئیں۔
خیال رہے کہ غزہ کے محصورین کے فنڈز میں خورد برد کے بارے میں فتح کا یہ پہلا اسکینڈل نہیں بلکہ صدر محمود عباس کی جماعت اور ان کی انتظامیہ سرتا پا اس طرح کےمکروہ دہندے میں لت پت ہے۔