فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی و عسکری تنظیم”اسلامی تحریک مزاحمت” حماس کی جانب سے جاری کردہ قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہائی پانے والے خوش نصیبوں کی فہرست مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہو گئی ہے۔ فہرست میں ایسے اسیر رہ نما بھی شامل ہیں جو ایک چوتھائی صدی یا اس سے زیادہ کا عرصہ صہیونی جیلوں میں گذار چکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلے میں رہائی پانے کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے والے اسیران کی کل تعداد 272 ہے، جن میں 130 کا تعلق غزہ کی پٹی،111 مغربی کنارے اور چھ کا تعلق مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے ہے۔ اس کے علاوہ پہلے مرحلےمیں تمام 27 خواتین صہیونی عقوبت خانوں سے رہائی کے بعد اپنے گھروں کو لوٹیں گی۔
گذشتہ روز حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے اعلان کے مطابق پہلے مرحلے میں 450 اسیران اور 27 خواتین کو جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔ اس کے بعد حماس اپنے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے صہیونی فوجی گیلاد شالیت کو مصر کے حوالے کر دے گی۔ دوسرے مرحلے میں اسرائیل مزید 550 قیدیوں کو رہا کرے گا جس کے بعد مصر گیلاد شالیت کو اسرائیل کے حوالے کر دے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے مجموعی طور پر54 خوش نصیب رہائی پانے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان میں سے پندرہ کو بیت المقدس میں اپنے گھروں جبکہ انتیس کو فلسطین کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 310 شہری ایسے بھی ہیں جنہیں صہیونی عدالتوں کی جانب سے عمرقید کی سزاؤں یا اس سے بھی زیادہ طویل المدتی سزاؤں کا سامنا تھا۔
کئی اسیران ایسے بھی ہیں جو ربع صدی صہیونی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے گذار چکے ہیں۔ ان میں رام اللہ کے رہنے والے نائل برغوثی 33 سال سے صہیونی قید میں ہیں۔ اس کے علاوہ قلقیلیہ کے اکرم منصور32 سال سے، الخلیل کےابراہیم جابر29 سال سے قلقیلیہ کے عثما مصلح29 سال، رام اللہ کے فخری البرغوثی 33 سال سے، غزہ کےمحمد سلامہ35 سال اور القدس کے فواد الرازم30 سال سے صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں
رہائی کے بعد ملک بدری