فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری بازو عزالدین القسام شہید بریگیڈ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کےبدلے اسرائیل سے ایک ہزار ستائیس نہیں بلکہ مجموعی طور پر ایک ہزار پچاس اسیران کو رہا کرانا شامل ہے۔ القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ آج سے دو سال قبل گیلاد شالیت کے بدلے قیدیوں کے تبادلے ہی کی ایک ڈیلنگ کےنتیجے میں 20خواتین اور 03دیگر شہریوں کورہا کیا گیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے کیے گئے تازہ معاہدے کے تحت اسرائیل ایک ہزار ستائیس اسیران کی رہائی کا پابند ہے جبکہ ستمبر2009ء کو اسرائیل گیلاد شالیت کی رہائی کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں بیس خواتین اور تین دیگر قیدیوں کو رہا کرچکا ہے، تاہم ان اسیران کی رہائی کے بعد حماس اور اسرائیل کے مابین اسیران کے تبادلے کی ڈیلنگ نہیں ہو پائی تھی۔
القسام بریگیڈ کا کہنا ہےکہ صہیونی حکومت نے بیس خواتین اسیروں اور تین دیگر شہریوں کو اس وقت رہا کر دیا تھا جب مزاحمت کاروں نے گیلاد کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں اسے بقید حیات دکھایا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اسیران کی رہائی کا یہ معاہدہ اس لیےبھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں مجموعی طور پر50 اسیر رہ نماؤں میں سے 44 کو رہا ہونے والوں کی فہرست میں شامل کرا لیا گیا ہے۔ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں ہوئے مذاکرات میں اپنی شرائط میں سے 90 سے 95 فی صد تسلیم کرا لی ہیں اور ایسے تین سو پندرہ اسیران کو اس فہرست میں شامل کرایا گیا ہے جنہیں اسرائیلی حکومت کی جانب سے موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔