فلسطین کی سب سے منظم مذہبی اورسیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل کا کہنا ہے کہ اسرائیل کےساتھ طے پائے قیدیوں کےتبادلے کے معاہدے”وفاء اسیران” کے تحت آئندہ پیر یا منگل تک قیدیوں کی رہائی کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے حماس رہ نما نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے دیگر شہروں میں صہیونی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینی شہریوں کے پرتپاک استقبال کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جیلوں میں زیرحراست ایک ایک قیدی فلسطینی قوم کا ہیرو ہے اور آج فلسطینی قوم کو دشمن کے ساتھ اپنے ہیروز کی رہائی کے لیےایک باوقار ڈیل کرنے پر فخر ہے۔
ایک سوال کےجواب میں ڈاکٹربردویل کا کہنا تھا کہ رہائی پانے ولوں کی فہرست میں شامل قائدین میں مزاحمتی تنظیموں کے سرکردہ رہ نما بھی شامل ہیں اور ان کی تعداد دسیوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ فلسطینی اسیران کی رہائی کے اس معاہدے کو کسی سازش میں تبدیل نہیں کر سکتا اور ایسا ناممکن ہے کہ قابض صہیونی حکومت قیدیوں کی رہائی کا کسی اور شرمناک طریقے سے بدلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل اس بات پر مصر رہا کہ وہ مزاحمتی اور جہادی گروپوں کے سرکردہ اراکین کو رہا نہیں کرے گا لیکن حماس اپنے موقف پر قائم رہی کہ اگر مزاحمتی لیڈروں کو رہا نہیں کیا جائے گا مزاحمت کاروں کے ہاں زیرحراست صہیونی فوجی کو بھی رہا نہیں کیا جائے گا۔ اسرائیل کو بالآخر حماس کی شرائط کے سامنے جھکنا پڑا اور اس نے فلسطینی اسیران کو رہا کر دیا ہے۔
ایک سوال کےجواب میں حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ حماس نے قیدیوں کی ڈیل کےدوران اسرائیلی شرائط کو تسلیم کیا ہے۔ ہم نے اسرائیل کی جانب سے رہائی میں شامل کیے گئے ناموں کی فہرست کو مکمل طور پر تبدیل کیا اور اس میں95 فیصد اپنی مرضی کے قیدی شامل کیے ہیں۔
مختلف جہادی گروپوں کے رہنماؤں اور اہم شخصیات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ رہائی پانے والوں میں چونتیس سال سے زیرحراست فلسطینی رہ نما نائل برغوثی، روحی مشتہی اور یحیٰ سوار شامل ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی جماعت حماس اور فتح کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ایک بڑی ڈیل کے تحت اسرائیل نے اپنے ایک فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں فلسطین کے 1027قیدیوں کی رہائی پر متفق ہو گیا ہے۔