فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کےسیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے مصر اور جرمنی کی ثالثی کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے باقار ڈیل کو فلسطینی قوم کی تاریخی فتح قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے قیدیوں کی فہرست کی تیاری میں قیدیوں کےناموں کی شمولیت اسرائیل نہیں حماس کی مرضی کے تحت ہوئی ہے۔ حماس نے اپنی شرائط پر قائم رہتے ہوئے ایسے 315 قیدیوں کو فہرست میں شامل کرایا ہے جنہیں صہیونی عدالتوں سےعمرقید کی سزائیں سنائی جا چکی تھیں۔
دمشق میں مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے کی گئی ڈیل میں تمام سیاسی اورعسکری تنظیموں کے رہ نما اور فلسطین کے تمام علاقوں سے شہری شامل کیے گئے ہیں۔ رہائی پانے والے خوش نصیب فلسطینیوں کی فہرست میں غزہ کی پٹی، مغربی کنارے، بیت المقدس اور شمالی فلسطین سمیت گولان کے شہری بھی شامل ہیں۔ یوں ،معاہدے کے تحت تمام شہریوں اور تمام تنظیموں کو نمائندگی دی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا اسرائیل کے ساتھ طے پانے والی قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل میں حماس نے اپنی نوے فیصد شرائط منوا لی ہیں۔
حماس رہ نما کہا کہنا تھا کہ "یہ بات میں پورے وثوق اور وضاحت کے ساتھ بیان کردینا چاہتا ہوں کہ ہم نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے گذشتہ پانچ سال کے دوران سخت جنگ لڑی ہے، قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کو صہیونی حکومت کی جانب سے سبوتاژ کرنے کی بھی سازش کی جاتی رہی ہے تاہم حماس نے اسرائیل کی بلیک میلنگ میں آنے کے بجائےاپنی شرائط پر اصرار کر رکھا ہے۔
عزت رشق نے کہا کہ ایک یہودی فوجی کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کی رہائی فلسطینی قوم اور حماس کی تاریخی فتح ہے۔ بڑے اسیر رہ نماؤں میں احمد سعدات، مروان برغوثی، عبداللہ برغوثی اور ابراہیم حامد جیسے نام شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ قیدیوں کی اس ڈیل کے بعد حماس خاموش نہیں بیٹھی رہے گی بلکہ جب تک صہیونی دشمن کی جیل سے آخری فلسطینی قیدی بھی رہا نہیں کر لیا جاتا حماس قیدیوں کے تبادلے کی مہم جاری رکھے گی۔