فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کےبدلے میں ایک ہزار ستائیس فلسطینی اسیران کی صہیونی جیلوں سے رہائی کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ معاہدہ ترکی اور جرمنی کی وساطت سے طے پایا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس کے پولیٹ بیورو کے سربراہ خالد مشعل جلد قاہرہ پہنچنے والے ہیں جہاں وہ معاہدے پرعمل درآمد کے لیے حتمی اقدامات کریں گے۔
فلسطین کی سبسے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اور منظم عسکری تنظیم” اسلامی تحریک مزاحمت۔ حماس” کے ایک مرکزی عہدیدار نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا خالد مشعل کی سربراہی میں تنظیم کا اعلیٰ سطح کا ایک وفد جلد مصر کے صدر مقام قاہرہ پہنچے گا،جو اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے ہونے والی ڈیل کو حتمی شکل دے گا۔ حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ خالد مشعل حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کےتبادلے کی ایک باعزت ڈیل کرانے پر مصری حکام کا شکریہ ادا کریں گے۔
درایں اثناء حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے اپنے ایک ٹی وی خطاب میں کہا ہے کہ”اسرائیل کے ساتھ طے پانے والی قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر پیش آئند چند ہفتوں کے دوران دو مرحلوں میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیل فلسطین کے 450 مرد و خواتین قیدیوں کو رہا کرے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 550 قیدی رہا کیےجائیں گے”۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت کےساتھ طے پانے والی ڈیل کے تحت اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست تمام اسیرات کوجن کی تعداد ستائیس بنتی کو رہا کروایا جائے گا۔
رہائی پانے والے 315 ایسے قیدی بھی شامل ہیں جنہیں قابض صہیونی عدالتوں کی جانب سے عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ "انہوں نے ڈیل کے تحت رہا ہونے والے قیدیوں کی جو فہرست تیار کی ہے اس میں کسی ایک شہرکے قیدیوں کے نام شامل نہیں بلکہ پورے فلسطین جن میں غزہ کی پٹی،مغربی کنارا، بیت المقدس، سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہروں کے اسیران بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیلی رعونت اور دہشت گردی کا پوری قوت سے مقابلہ کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنی شرائط سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور انہوں نے بالآخر ایسا ہی کیا ہے اور صہیونی جیلوں سے اپنی مرضی کی فہرست کے تحت ایک ہزار سے زائد فلسطینی اسیران کی رہائی کا مطالبہ منوا لیا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے عسکری ونگ”عزالدین القسام بریگیڈ اور ایک دوسری عسکری تنظیم نے سنہ 2006ء میں غزہ کی سرحد سے ایک اسرائیلی فوجی کو پکڑ کر جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ گیلاد شالیت کے نام سے موسوم صہیونی فوجی کی رہائی کے لیے ماضی میں کئی بار کوششیں ہوئی ہیں تاہم اسرائیل کے غیر لچکدار رویے کے باعث ہربار قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل عین وقت پر ناکام ہو جاتی رہی ہے۔