فلسطین کے مقبوضہ علاقےوادی اردن کے شمالی شہر طوباس میں جامع مسجد "خربہ یرزا” کو رواں سال میں تیسری مرتبہ شہید کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے ٹینکوں اور بلڈوزروں کے ذریعے طوباس میں "خربہ” کے مقام پر جامع مسجد پر منگل کو علی الصباح حملہ کیا۔ مقامی شہریوں نے مسجد کو بچانے کی کوشش کی تاہم قابض صہیونی فوج کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کرمسجد کی شہادت کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر تشدد کیا۔
خیال رہے کہ شہید کی گئی مسجد مغربی کنارے کے سیکٹر”جی” میں واقع تھی۔ قابض اسرائیلی فوج نے اس سیکٹر کی بیشتر مساجد اور مقامی فلسطینی آبادی کو یہودیوں کے مفادات کی خاطر وہاں سے نکال دیا ہے۔ ان کی جگہ پر یہودیوں کو لا کربسایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت اس سے قبل بھی طوباس کی اس جامع مسجد کو دو مرتبہ یہ کہہ کر شہید ک رچکے ہیں کہ اسے صہیونی حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا ہے۔
ایک مقامی شہری عبداللہ مساعید نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ یہ مسجد اس علاقے ہے واقع تھی جہاں اسرائیل نے سنہ 1948ء کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا، اسرائیلی حکومت کئی مرتبہ اس مسجد کو گرانے اور اس کی جگہ یہودیوں کےلیے مکانات کی تعمیر کا اعلان کر چکی ہے۔ لیکن مقامی فلسطینی آبادی اپنی اس بات پر قائم ہے کہ وہ مسجد کو کسی صورت میں بھی کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کریں گے۔ شہریوں نے شہید کی گئی مسجد کے ملبے کے اوپر ہی نماز کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔ تیسری مرتبہ مسجد کی شہادت کے باوجود مقامی آبادی نے مسجد دوبارہ تعمیرکرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ فلسطین میں مسجد کی شہادت کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انتہا پسند یہودیوں نے اپنے طور پر فلسطینیوں اور مساجد کےخلاف "یوم حساب” کے نام سے ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم کے تحت اب تک کئی مساجد کو نذرآتش کیا جا چکا ہے اور دسیوں مساجد کی بے حرمتی کی گئی ہے۔