اسرائیل کی ایک جیل میں زیرحراست فلسطینی سیاسی جماعت "عوامی محاذ برائےآزادی فلسطین” کے جنرل سیکرٹری احمد سعدات کو سانپوں کے ذریعے قتل کرانے کی اسرائیل کی ایک خطرناک سازش سامنے آئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت القدس میں ‘القدس یونیورسٹی” کے زیراہتمام قیدیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم”ابو جہاد اسیران مرکز” کے ایک سینیئرعہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض صہیونی فوجیوں نے احمد سعدات کو منظر سے ہٹانے کے لیے انہیں قتل کے دیگر ذرائع میں ناکامی کے بعد انہیں مارنے کے لیے ان کی کوٹھڑی میں کئی مرتبہ خطرناک اور زہریلی سانپ چھوڑے تھے، تاہم وہ ان سانپوں کے حملوں میں محفوظ رہے ہیں۔ البتہ اس سازش کے بعد ان کی جان کومزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹر فہد ابوالحاج نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل کی ایک جیل میں قید تنہائی کے دوران احمد سعدات کے ساتھ ایسے تین واقعات لگاتار پیش آ چکے ہیں جب ان کے جیل کے کمرے سے خطرناک نوعیت کے سانپ سامنے آئے۔ ان تینوں واقعات میں انہوں نے تین الگ الگ نسلوں کے خطرناک سانپ اپنے کمرے میں دیکھے ، جن میں سے ایک کو وہ مارنے میں کامیاب ہو گئے جب دو سانپ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سیاسی و مزاحمتی جماعت عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کےجنرل سیکرٹری کو قابض صہیونی فوج نے سنہ 2006ء میں گرفتار کیا تھا۔ ان پراسرائیلی فوج پرحملوں سمیت متعدد دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دوران حراست انہیں کئی مرتبہ جیل کے ان ویران مقامات پر رکھا گیا تھا جہاں اس سے قبل کسی قیدی کو نہیں رکھا گیا۔
فہد الحاج کا کہنا تھا کہ احمد سعدات پرسانپوں کے ذریعے حملے کی ناکام کوشش کے علاوہ انہیں اور بھی کئی سخت قسم کی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور وہ بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
الحاج نے کہا کہ اسرائیلی جیل حکام نے احمد سعدات کو کئی مرتبہ کئی دیگر ذرائع سے بھی قتل کرنے کی سازش کی لیکن ان کی تمام سازشیں بے نقاب اور ناکام ونامراد ہوتی رہی ہیں۔