فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارےسے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہری حافظ ابو زنط کو ان کی شہادت کے 35 سال کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ان کی میت اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے لواحقین کے حوالے کی تھی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شہید حافظ ابو زنط کی نماز جنازہ مغربی کنارے کے ضلع نابلس میں ادا کی گئی۔ اس موقع پر فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین یاسر منصور، منا منصور، شیخ حامد بیتاوی وار حسنی البورینی سمیت ہزاروں افراد شریک تھے۔
اس موقع پر فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل اور دیگر مقررین نے شہید ابو زنط کی زندگی اور شہادت پر مختصر روشنی بھی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم آج بھی اپنے جائز حقوق اور مطالبات کے لیے اپنے اندر شوق شہادت رکھتی ہے۔
مقررین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کے قبضے میں دیگر سیکڑوں فلسطینی شہداء کی میتوں کو بھی ان کے ورثاء تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ حافظ ابو زنط مغربی کنارے کے شہر نابلس میں سنہ 1954ء کو پیدا ہوا۔ سنہ 1976ء میں وہ اپنے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ ایک کمانڈو کارروائی میں وادی اردن میں "الحمراء” نامی یہودی بستی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے، جہاں ایک کمین گاہ میں چھپ کر انہوں نے اسرائیلی فوج پر حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں تینوں جانباز شاہرالعاروری، حافظ ابو زنط اور خالد ابو زیاد نے جام شہادت نوش کیا۔ شہادت کےبعد قابض فوج نے شہداء کی میتیں بھی قبضے میں لے لیں۔