فلسطین کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی اور منظم جماعت "اسلامی تحریک مزاحمت "حماس کے رہ نما صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اور صدر محمود عباس کی جماعت "الفتح” کے درمیان مفاہمت آگے بڑھانے کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ صدرمحمود عباس نے مفاہمت پرعمل اس وقت تک معطل کر دیا جب تک انہیں سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے لیے دی گئی درخواست کے نتائج کا پتہ نہیں چل جاتا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک عرب خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے حماس کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ مفاہمت میں بیشتر نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔ اب ان پر دوبارہ مذاکرات کی نہیں بلکہ ان پرعملدرآمد کی ضرورت ہے۔
انہوں مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے میں رکاوٹیں پیدا کرنے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ فتح اور صدر محمودعباس ملک میں سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت اور مصالحت کے لیے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ حماس مسلسل فتح سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ وہ مفاہمت کے جن جن نکات پر اتفاق ہو جائےانہیں نافذ العمل کرنے کے لیے آگے بڑھے لیکن فتح کی قیادت صرف مذاکرات برائےمذاکرات سے آگے نہیں بڑھ سکی، جس کے نتیجے میں آج مفاہمت کا عمل تعطل کاشکار ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی صدر پہلے اس انتظار میں تھے کہ وہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے لیے درخواست دیں اس کےبعد مفاہمت کی طرف آئیں گے لیکن اب وہ اس درخواست کے نتائج کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور فلسطین کی کوئی بھی دوسری جماعت کی جانب سے صدر محمود عباس کی سلامتی کونسل میں دی گئی درخواست کاحامی نہیں کیونکہ اس درخواست میں صدر عباس نے خود ہی فلسطین کے اسی فیصد رقبے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔