اسلامی تحریک مزاحمت کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمودالزھار کا کہنا ہے کہ فلسطین اس وقت ماضی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں اپنی آزادی کے سب سے زیادہ قریب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد کی شہادت کے بعد آزادی کا حقیقی راستہ صرف مزاحمتی کارروائیوں میں ہی مضمر ہے۔
لبنان کے علاقے صیدا میں جمعہ کے روز ڈاکٹر محمودالزھار کے لیکچر میں لبنان اور فلسطینی جماعتوں کے کارکنوں سمیت فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
حماس کے رہنما نے مزاحمت کی اہمیت اس طرح اجاگر کی ’’ غزہ پورے فلسطین کی صرف دو فیصد اراضی ہے لیکن مزاحمت ہی کی بدولت اس نے یہودی بستیوں کے شہنشاہ شیرون کو پسپائی پر مجبور کیا، آج غزہ ظالمانہ صہیونی محاصرے کے باوجود کئی شعبوں میں خود کفالت حاصل کر رہا ہے‘‘
ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کےفلسطینی اسرائیلی تسلط، یہودی بستیوں کی تعمیر، نسلی دیوار، فلسطینی اتھارٹی اوراسرائیلی فوج کے درمیان سکیورٹی تعاون کے سبب شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نےاسرائیلی جیلوں میں مقید فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں سے جاری اسیران کی بھوک ہڑتال کو کامیاب بنا کر ہی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
داخلی محاذ پر بات کرتے ہوئے محمود الزھار کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد اورمفاہمت کی پرزور حمایت کرتی ہے، مفاہمت کے حصول کے لیے تنظیم آزادی فلسطین کی تنظیم نو کرنا ہوگی تاکہ فلسطین کی حقیقی قیادت سامنے آ سکے۔
اس موقع پر حماس رہنما نے لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی حالات کو درست کرنے کے لیے لبنانی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔
ڈاکٹر الزھار نے اپنا بیان اس جملے پر ختم کیا ’’ہم پناہ گزین ہیں جو فلسطین میں مقیم نہیں لیکن فلسطین ہم سب کے اندر سرایت کیے ہوئے ہیں،ہماری فلسطینی شناخت صرف شناختی کارڈز میں نہیں بلکہ ہماری رگ و پے ہے‘‘