یورپی ممالک میں سرگرم انسانی حقوق کی ایک تنظیم”دفاع برائے حقوق اسیران فلسطین” مصر کی سپریم فوجی کونسل سےمطالبہ کیا ہے کہ جیلوں میں زیرحراست فلسطین کے 44 قیدیوں کو فوری طورپر رہا کیا جائے.انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ مصر میں عوامی انقلاب کے بعد بھی بے گناہ شہریوں کی محروسیت فوجی کونسل اور نئی مصری انتظامیہ کے کردار پر سوالیہ نشان ہے. یورپی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق کے چیئرمین محمد حمدان نے اپنے ایک تحریری مراسلے میں مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا ہے کہ انہوں نے متعدد مرتبہ مصر کی مسلح سپریم کونسل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے. وہ ایک بار پھر قاہرہ میں مسلح افواج کی سپریم کونسل اور عبوری حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عدالتوں کی جانب سے فلسطینی اسیران کی رہائی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے انہیں فورا رہا کرے. حمدان نے بتایا کہ مصری جیلوں میں درجنوں فلسطینی اب بھی مظالم سے گذر رہے ہیں.وہ تمام قیدی بے گناہ ہیں اور انہیں صرف اس لیے حراست گاہوں میں ڈالا گیا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی آزادی کے حق کی بات کرتے ہیں. انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کا مصر میں حسنی مبارک کے خلاف انقلاب کے بعد بھی پابند سلاسل رہنا افسوسناک ہے.جیلوں میں محروس فلسطینی بنیادی انسانی حقوق سے بھی محرم ہیں.انہوں نے کہا کہ مصر میں آنے والے 25 جنوری کے انقلاب کے قیدیوں پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھنے کا قطعا کوئی جواز نہیں.مصر کی حکمراں فوجی کونسل اور عبوری حکومت تمام فلسطینی اسیران کی فوری رہائی کےاحکامات دیں. عدالتی فیصلوں کو نظرانداز کرکے فلسطینی شہریوں کو حراست میں رکھنے کا سلسلہ برقرار رکھ کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں اور اب ہم امید رکھتے ہیں کہ فوجی کونسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سے باز آئے گی. حمدان نے بتایا کہ مصر کی "عقرب” جیل میں 22 فلسطینی زیر حراست ہیں.”العرب ٹاور جیل ” میں فلسطینی اسیران کی تعداد 17 اور "القناطر” جیل میں پانچ فلسطینی پابند سلاسل ہیں.عدالتوں سے ان تمام افرادکو الزامات میں بری قراردے کر ان کی فوری رہائی کے احکامات دیے جا چکے ہیں.