مقبوضہ بیت المقدس میں سماجی و معاشی بہبود کے لیے قائم انسانی حقوق کی تنظیم "مرکز برائے سماجی و اقتصادی حقوق” نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے رواں سال کے پہلے دو مہینوں میں القدس سے تعلق رکھنے والے 80 فلسطینی بچوں کو نام نہاد الزامات کے تحت اغوا کر کے حراستی مراکز میں انہیں اذیت کانشانہ بنایا ہے انسانی حقوق تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی نونہالوں کے بارے میں قابض فوجیوں کی سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے. معمولی نوعیت کے واقعات میں صہیونی فوجی فلسطینیوں کے کم عمر بچوں کو بھی دھر لیتی ہے.گرفتاری کے بعد ان پر نام نہاد الزامات کے تحت وحشیانہ تشدد کیا جاتا ہے.انہیں طویل مدت تک جیلوں میں پابند سلاسل رکھا جاتا ہے یا انہیں اپنے اپنے گھروں میں نظر بند کر دیا جاتا ہے. کئی بچوں کو ان کے آبائی شہروں سے بے دخل بھی کیا جا چکا ہے جس کے بعد وہ مجبورا دوسرے علاقوں میں اپنے والدین اور عزیز و اقارب سے دور رہائش پر مجبور ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے حال ہی میں بیت المقدس میں سلوان کے مقام سے نو فلسطینی بچوں کو اغواء کیا.یہ تمام بچے یہوی آبادکاروں کی گاڑیوں پر پتھر پھینکنے کے الزام کے تحت حراست میں لیے گئے ہیں. گرفتاری کے بعد انہیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے.اس سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں مجموعی طور پر قابض فوج نے 80 فلسطینی بچے گرفتار کر کے انہیں جیلوں میں سزائیں دلوائی ہیں. ان میں سے بیشتر بچوں کا تعلق بیت المقدس کےعلاقوں عیسویہ، راس العمود، سلوان اور بستان سے بتایا جاتا ہے.