فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم حقیقی معنوں میں مفاہمت کی منتظر ہے تاہم یہ مفاہمت خطے میں آنے والی موجودہ تبدیلیوں کے تناظر میں ہونی چاہیے. انہوں نے وضاحت کی کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی کا اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون ختم ا اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں رام اللہ گروپ کی ملی بھگت ختم نہیں ہو جاتی فاہمت کا پودا پروان نہیں چڑھ سکتا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار سابق ترک وزیراعظم پروفیسر نجم الدین اربکان کی وفات کے حوالے سے منعقدہ ایک تعزیتی تقریب سےخطاب میں کیا.تقریب غزہ کےوسط میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام ترک امدادی ادارے "آئی ایچ ایچ” نے کیا تھا. اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینیوں کےدرمیان مفاہمت ناگزیر ہو چکی ہے تاہم مفاہمت کی کوئی بھی کوشش صرف فلسطینی قوم کے مفادات کے تناظر میں ہونی چاہیے نہ کہ امریکا اور اسرائیل کی مرضی اور شرائط کے مطابق. انہوں نے کہا کہ حماس اورغزہ کی حکومت اصرار اور تکرار کے ساتھ زور دے چکی ہے کہ فلسطینیوں کو متحد کرنے کا واحد راستہ باہمی بات چیت اور مذاکرات ہیں. انہوں نے کہا کہ مفاہمت صرف نعروں سے قائم نہیں ہو سکتی بلکہ ہمارے عزائم کی صداقت کے لیے ضروری ہے کہ ہم خلوص دل کے ساتھ ٹھوس قدم اٹھائیں.فلسطینی وزیراعظم سابق ترک وزیراعظم نجم الدین اربکان مرحوم کی وفات پر ترک قوم سے تعزیت کی. ان کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ھنیہ نے کہا کہ پروفیسر نجم الدین اربکان ایک عظیم اسلامی مفکر اور رہ نما تھے. انہوں نے مسلم امہ اور دین متین کی بہت خدمت کی. ان کی سب سے بڑی خدمت ترکی کے سیکولر اور لادین چہرے کو دیندار بنایا. یہ انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ترکی آج ایک جرات مند قیادت کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے.