قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کےخلاف فوجی آپریشن تیز کرنے کی ایک نئی جنگی حکمت پر غور شروع کیا ہے۔ اسرائیلی عسکری حلقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نئی حکمت عملی کے تحت قابض فوج موموجودہ حالات میں مجاہدین سے براہ راست پنچہ آزمائی سے گریز کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ان کے اسلحہ کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے اور غزہ شہر میں آپریشن کو”وحشیانہ انداز میں ” وسعت دینا چاہتی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے صہیونی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جنوبی علاقوں کی آپریشنل کمانڈ غزہ شہر اور اس کے گردو نواح میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسلحہ کے ڈپوٶں ،سامان کی منتقلی کے راستوں بالخصوص مصرسے ملحقہ رفح بارڈر پربمباری میں تیزی لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی فوج مزاحمت کاروں کےخلاف آپریشن کا دائرہ غزہ کی حدود سے باہرتک لے جانا چاہتی ہے۔ قابض فوج کا خیال ہے کہ مصرمیں حسنی مبارک کی حکومت کےخاتمے کے بعد غزہ اورمصرکے درمیان اسلحہ اسمگلنگ کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔ فوج کو فوری طورپر اس طرف توجہ دیتے ہوئے مزاحمت کاروں کی رفح بارڈر سے سپلائی لائن کاٹنا ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عسکری قیادت نے مصری حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ سے جنوبی شہروں”نتیفوت” اور”بئرسبع” پر”گراڈ” طرز کے داغے گئے راکٹوں کے بعد غزہ میں آپریشن میں اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔ صہیونی فوج نے مصری حکام کو بتایا ہے کہ انہیں فلسطین کےان جنوبی شہروں میں مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں پرشدید تشویش ہے کیونکہ "غراڈ” ماڈل کے راکٹ غزہ میں مقامی سطح پر تیارنہیں کیے جاتے بلکہ انہیں بیرون ملک تیارکرکے غزہ اسمگل کیا جا رہا ہے۔ صہیونی عسکری ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ فوج کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ موجودہ حالات میں مصری حکام پر دباٶ بڑھانے کی کوشش کی گئی توقاہرہ کی جانب سے کوئی سخت جواب بھی مل سکتا ہے۔ کیونکہ مصر میں آنے والی حالیہ تبدیلیوں کے بعد سیکیورٹی فورسز ملک کے اندرامن وامان کی بحالی پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور سرحدی علاقوں پر نگرانی کا عمل سست پڑ گیا ہے۔ صہیونی فوج کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے مصر کی موجودہ داخلی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جدید اسلحہ کے حصول اور اس کی ذخیرہ اندوزی میں اضافہ کردیا ہے۔ ان حالات میں فوج کے لیے ناگزیرہوگیا ہے کہ وہ مزاحمت کاروں کی سپلائی لائن کاٹنے اور ان کے اسلحہ ذخیروں کوتباہ کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔ ادھرصہیونی میڈیا یہ اشارے بھی دےرہا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کےحوالے سے مسلسل دباٶ اور غزہ کی پٹی پرحملوں کی دھکیوں پرقاہرہ سخت برھم ہے۔ مصری حکام نے اسرائیلیوں کو بتادیا ہے کہ موجودہ حالات میں غزہ پرکوئی بڑا حملہ خطرناک ثابت ہو گا۔