اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے مقبوضہ مغربی کنارے میں حکمراں جماعت الفتح کے مفاہمت کے حوالے سے معاندانہ رویے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے مرکزی رہ نما ڈاکٹراسماعیل رضوان نے کہا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی کے عملی اقدامات اس کے مفاہمت کے دعوٶں کے متضاد ہیں. فتح کی مرکزی قیادت بھی ملک میں مفاہمت کے حوالے سے پھوٹ کا شکار ہے.
فتح کا اتھارٹی کی صورت میں حکمراں دھڑا مفاہمت سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہتا ہے جبکہ مرکزی کمیٹی کے بعض سرکردہ ارکان مفاہمت کے لیے قابل قدر کوششیں کررہے ہیں، لیکن مجموعی طور پر فتح کا رویہ نہایت دشمنانہ ہے.
غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر اسماعیل رضوان کا کہنا تھا کہ فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن عزام احمد کی جانب سے حماس کے ساتھ مفاہمتی بات چیت کا اعلان کیا جاتا ہے دوسری جانب فتح اتھارٹی مغربی کنارے میں حماس کےشہریوں کے خلاف کارروائی کرکے مفاہمت دشمنی کا عملی ثبوت پیش کر رہی ہے.
ایک سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما نے کہا کہ مفاہمت تک پہنچنے کے لیے ناگزیر ہے مغربی کنارے میں برسراقتدار گروہ ایسی فضاء تیار کرے جس کے نتیجے میں مفاہمت کا عمل آگے بڑھ سکے اور ایک دوسرے پر اعتماد قائم کیا جا سکے.
حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے پاس مفاہمت کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا، کیونکہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد راست مذاکرات کے تعطل کے بعد محمود عباس گروپ بھی واپسی کا سوچ رہا ہے تاہم اسے امریکا اور یورپ کا دباٶ ہے جسے کے نتیجے میں وہ حماس سے کھل کر بات چیت سے گریز کر رہا ہے.