فلسطین میں متنازعہ صدر محمود عباس نے اسرائیل کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں واصل جہنم ہونے والے یہویوں کے لواحقین کو ہرجانے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے.دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور جہاد اسلامی سمیت فلسطین کئی نمائندہ تنظیموں نے فیصلے کو”مجرمانہ اقدام” قرار دیا ہے. غزہ میں حماس کےترجمان ڈاکٹر سامی ابو زہری نے مرکزاطلاعات فلسطین کے لیے جاری ایک خصوصی بیان میں کہا کہ محمود عباس نے مجاہدین کے حملوں میں ہلاک ہونے والے یہودیوں کے لواحقین کو ہرجانے ادا کرنے کا اعلان کر کے فلسطینیوں کےزخموں پر نمک پاشی کی ہے. انہوں نے استفسار کیا کہ محمود عباس کو وہ ہزاروں فلسطینی شہداء کیوں یاد نہ رہے جو صہیونی فوج کی سفاکیت کا نشانہ بنائے گئے اور انہیں نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا. صدرعباس ان لاکھوں فلسطینیوں کو کیوں فراموش کر رہے ہیں جو قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی میں اپنے جسمانی اعضاء سے محروم زندگی او ر موت کی کشمکش میں ہیں یا ہمیشہ کے لیے معذور ہو چکے ہیں. ترجمان نے کہا کہ فلسطینی یہودیوں کی ہلاکتوں پر کیوں معافی مانگیں اور ھرجانہ ادا کریں. معافی تو اسرائیل کو مانگنی چاہیے. جس نے فلسطینی عوام کےحقوق غصب کر رکھے ہیں اور مزید غصب کرنے کے لیے بہیمانہ سفاکیت کا مظاہرہ کر رہا ہے. سامی ابوزھری نے کہا کہ یہودی مہلوکین کے لواحقین کو ہرجانے ادا کرنے کا اعلان کرے صدر عباس نے فلسطینی تحریک آزادی کو نقصان پہنچایا ہے. اس سے دنیا میں یہ تاثر جائے گا کہ فلسطین میں مظلوم صرف یہودی ہیں. انہوں نے کہا کہ محمود عباس خود کو فلسطینیوں کا نمائندہ سمجھتے ہیں تو اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے صہیونی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضہ طلب کریں.