مصر میں جاری عوامی احتجاج کے باعث ملک بھرمیں اشیائے خورونوش کی شدید قلت پائی جا رہی ہے جس نے ہرشعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا ہے.اشیائے ضروریہ کے فُقدان کے باعث نہ صرف عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ غزہ اور مصر کے درمیانی سرحد پر بارڈر فورسز کے اہلکار بھی محصورین غزہ سے کھانا لینے پر مجبور ہو گئے ہیں. ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح بارڈر پر مصری فورسز کوگذشتہ تین روز سے اشیائے خورونوش کی شدید قلت کا سامنا ہےاور مسلسل تین دن سے غزہ کے شہری مصری فوجیوں کو کھانا اور ضرورت کی دیگر چیزیں مہیا کر رہے ہیں. ذرائع کے مطابق مصر میں صدر حسنی مبارک کے استعفے کے لیے جاری عوامی احتجاج کی تحریک نے مصر اور فلسطین کے درمیان شمالی سیناء کے علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جہاں اشیائے خورونوش کا سنگین بحران پایا جا رہا ہے.مصر میں عوامی احتجاج کے بعد صحرائے سینا کے بیشتر راستوں پر پولیس کے بجائے مقامی بدٶں نے قبضہ کر لیا ہے جہاں لوٹ مار کی بھی اطلاعات ہیں. ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی شہری جوعام حالات میں مصر سے ضروری اشیاء سرنگوں کے راستے غزہ اسمگل کرتے تھے، اب وہی لوگ غزہ سے سبزیاں، انڈے اور دیگر اشیاء مصری علاقوں میں پہنچا رہے ہیں. ادھر مصر میں صدر مبارک کے خلاف عوامی احتجاج کی تحریک کے اٹھتے ہی غزہ میں حکمران جماعت ، اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے سرحدکی نگرانی سخت کر دی ہے تاکہ غزہ سے اشیائے ضروریہ کی سرحدپاراسمگلنگ کو روکا جاسکے، تاہم اس کے باوجود اسمگلنگ جاری ہے. خیال رہے کہ غزہ کی پٹی گذشتہ تین سال سے اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کا شکار ہے.عام حالات میں خشکی کی طرف سے غزہ کے لیے آنے والے امدادی قافلے مصرہی کے راستے غزہ پہنچتے رہے ہیں، تاہم مصرمیں عوامی احتجاج کے شروع ہونے کے بعد قافلوں کی آمد رک گئی ہے. اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی 80 فیصد آبادی خود بین الاقوامی امدادی اداروں کی امداد پر گذر بسر کرتی ہے.