مصر کے دارالحکومت قاھرہ میں لاکھوں عوام آج جمعہ ’’حسنی مبارک کے یوم رخصت‘‘ کے موقع پر سڑکوں پر امڈ پڑے اور 30 سال سے عہدہ صدارت پر براجمان مبارک کی گھر واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مصری انقلاب کا مطالبہ کرنے والی فالو اپ کمیٹی کی کال پر 20 لاکھ افراد قاھرہ کے وسط میں ’’تحریر اسکوائر‘‘ پر جمع ہو گئے اور وقت گزرنے کے ساتھ عوام کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ادھر اسکندریہ شہر میں بھی لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اسی طرح مصر کے تمام اضلاع میں لاکھوں افراد نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ مختلف سیٹلائٹ چینل سارا دن قاھرہ، اسکندریہ اور دیگر شہروں میں عوامی احتجاج کی کوریج کرتے رہے۔ مظاہرین صدر کو برخاست کر کے ان کے ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ’’حسنی مبارک واپس جاؤ‘‘، ’’حسنی مبارک نامنظور، جمال مبارک نامنظور، قومی جمہوری پارٹی نامنظور اور انتخابات نامنظور،، کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی ان نعروں میں ’’ہمارا انقلاب قومی انقلاب ہے اور نوجوانوں کا انقلاب ہے‘‘ کے نعرے بھی تھے۔ عرب ٹی وی چینل ’’الجزیرہ‘‘ کے نمائندے کے مطابق نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے اس احتجاج کے بعد لوگ اسی مقام پر موجود ہیں۔ اس موقع پر تحریک کفایہ کے رہنما جورج اسحاق نے مظاہرین پر حملہ کرنے والوں کو ٹھگ اور جرائم پیشہ افراد قرار دیا انہوں نے فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کی حفاظت کے لیے آگے آئے۔ اسحاق نے کہا کہ مظاہرین حسنی مبارک کی واپسی تک ’’آزادی چوک‘‘ میں احتجاج کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مبارک کے حامی کہلائے جانے والے جرائم پیشہ افراد کے حملوں میں اب تک کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کے نمائندے احمد حمدی نے بتایا کہ مظاہرین بغیر کسی رکاوٹ کے نیل کے محل بریج تک پہنچ گئے ہیں جہاں پر سول کپڑوں میں ملبوس بہت سے سکیورٹی اہلکار بھی مظاہرین میں شامل ہیں۔ اسی طرح میوزم کی جانب سے بھی حسنی مبارک کے حامیوں کی جانب سے کسی حملے کے خدشے کے پیش نظر مظاہرین موجود ہیں۔ دوسری جانب فوج نے میدان میں موجود رکاوٹیں دور کردی ہیں جس سے مبارک حامیوں کے ممکنہ حملوں سے بچنا مشکل ہو جائے گا۔ دوسری جانب مصر کے نائب صدر عمر سلیمان کا کہنا ہے کہ کالعدم اخوان المسلمون کو حکومت اور اپوزیشن گروپوں کے درمیان مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے لیکن اخوان المسلمون اور اصلاح پسند رہ نما محمد البرادعی نےحکومت کی جانب سے ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی ہے اور کہا ہے کہ صدر حسنی مبارک پہلے استعفیٰ دیں، اس کے بعد وہ بات چیت پر غور کریں گے۔ اخوان المسلمین کے مرشد محمد بدیع نے ’’الجزیرہ‘‘ سے بات چیت میں کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر حسنی مبارک کی رخصتی کے بعد۔